• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ڈاکٹری ہدیہ کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا ڈاکٹر اگر کسی معیاری کمپنی کی دوا تجویز کرتا ہے جو اس کے تجربے کے مطابق مرض کے مناسب بھی ہے او رشفا بخش بھی ،تو کیا وہ اس کمپنی کی طرف سے دی گئی سہولیات مثلاسفری اخراجات میڈیکل کانفرنس کے لیے وہاں رہائش کے اخراجات وغیرہ سے مستفید ہوسکتا ہے ؟کیا یہ رشوت کے زمرے میں آتا ہے یا کس حدتک اس کی اجازت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ڈاکٹر کے لیے کسی کمپنی کی ادویات تجویز کرنے پر جو اسے ہدایہ اورسہولیات فراہم کی جاتی ہیں ان کی حیثیت رشوت کی ہے ،اس لیے ان کے لینے کی اجازت نہیں ہے ۔مریض ومعالج کے اسلامی احکام(337)میں ہے:

آج کل نمونہ جات میں رشوت کاعنصر شامل ہوتا جارہا ہے۔کمپنیاں زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے مابین مقابلہ بھی زیادہ ہو گیا ہے اور کمپنی کے نمائندے اپنی ملازمت کو مستقل کرانے کی خاطر یا مزید ترقی کی خاطر ان ڈاکٹروں کو زیادہ نمونہ جات دیتے ہیں جو ان کی کمپنی کی مصنوعات زیادہ لکھتے ہیں یا زیادہ لکھتے پر آمادہ نظر آتے ہیں اس وجہ سے ڈاکٹروں پر لازم ہے کہ وہ کمپنیوں سے نمونہ جات اور ہدیے لینے میں استغناء کو اختیار کریں اور کمپنی کے نمائندوں کی خاطر ضابطہ اخلاق وقانون شریعت کو نہ توڑیں۔

وفیہ335

قیمتی ہدیے مثلا کار ،ریفریجریٹر ،کمپیوٹر ،کسی بیرونی ملک کے سفر کا ٹکٹ دواؤں میں کمیشن اور کسی بڑے ہوٹل میں کھانے کاخرچہ وغیرہ یہ سب رشوت کی صورتیں ہیں اور ان کالینا دینا دونوں ناجائز ہیں ۔قیمتی ہدیوں سےمراد وہ ہدیے ہیں جو کمپنی والے پر کسی ڈاکٹر کو نہیں دیتے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved