• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈاکٹر کا دوائی لکھنے پر میڈیکل سٹور والے سے رقم لینا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک ڈاکٹر صاحب ہے لوگ ان سے جب دوائی لیتے ہیں تو ڈاکٹر صاحب دوائی جو موجود نہیں ہوتی وہ لکھ کر دیتے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ فلاں دکان سے لینی ہے اور لے کر مجھے دکھاؤ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب فلاں دکان (میڈیکل سٹور) والے سے مریضوں کے اعتبار سے کچھ رقم وصول کرتے ہیں۔ تو کیا ڈاکٹر کے لیے میڈیکل سٹور والے سے پیسے وصول کرنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ڈاکٹر کا میڈیکل سٹور والے سے رقم وصول کرنا رشوت ہے۔ ڈاکٹر کے ذمہ ہے کہ وہ اچھی دوائی اور اچھا مشورہ دے اور اس پر فیس  نہ لے کیونکہ وہ اپنی فیس پہلے وصول کر چکا ہے۔

امداد الفتاویٰ (3/ 410) میں ہے:

’’سوال: حکیم اور عطار میں جو چہارم کا معاملہ طے ہو جاتا ہے یعنی حکیم، عطار سے یوں کہتا ہے جس قدر ہم تمہارے یہاں نسخہ جات بذریعہ مریض روانہ کریں اس میں جو قیمت وصول ہو اس میں چہارم ہم کو دینا چنانچہ اس کو عطار تسلیم کر لیتا ہے تو اب فرمایئے کہ یہ چہارم عطار کو دینا اور حکیم کو لینا درست ہے یا نہیں؟

الجواب: درست نہیں۔‘‘

مریض ومعالج کے اسلامی احکام از مفتی ڈاکٹر عبد الواحد صاحب (327) میں ہے:

’’ڈاکٹر اور کسی لیبارٹری کے درمیان یا طبیب اور دوا والے کے درمیان کمیشن کا معاملہ کہ ڈاکٹر اور طبیب جتنے مریضوں کو اس لیبارٹری یا دوا والے کے پاس بھیجے گا اس پر فی مریض اتنا کمیشن وصول کرے گا۔ یہ رشوت ہے اور ناجائز اور حرام ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر اپنے مشورہ کی فیس تو لیتا ہی ہے خواہ وہ دوا کی قیمت کے اندر ہی شامل ہو اور ضرورت ہو تو اچھی لیبارٹری کا یا کسی اچھے دوا والے کا مشورہ دینا ڈاکٹر کے فرائض میں شامل ہوا۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved