• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈاکٹر کے ٹوکن بیچنے کا حکم

استفتاء

آج کل میڈکل سٹور والے ماہر ڈاکٹرسے 1تا 10 نمبر کے ٹوکن لے لیتے ہیں ا ورپھر انہیں ڈاکٹر کی فیس سے بھی زیادہ پیسوں پر بیچتے ہیں،اور اس میں مریض کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی باری جلدی آجاتی ہے۔کیا یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسا کرنا جائز نہیں۔

توجیہ:ڈاکٹر سے لیے جانے والا ٹوکن  کوئی  قابل فروخت چیز  نہیں کیونکہ  اس کی  حقیقت   یہ ہے کہ   اصلا یہ  باری  کا حق ہے کہ جو مریض پہلے آیا ہے یا اس نے ڈاکٹر سے پہلے نمبر لیا ہے اسے پہلے چیک کروانے کا حق ہے اور صرف حق (مجرد) کا بیچنا جائز نہیں۔

درمختار(7/31)میں ہے:’’لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved