ڈالر خرید کر رکھ لینا اور مہنگے ہونے پر بیچنے کا حکم
- فتوی نمبر: 33-97
- تاریخ: 27 اپریل 2025
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > کرنسی کی خرید و فروخت کے احکام
استفتاء
ميرا ایک سوال ہے کہ میرے پاس ایک لاکھ کی رقم ہے میں ان پیسوں کے ڈالر لے سکتا ہوں کچھ وقت کے بعد ڈالر کا ریٹ زیادہ ہو تو واپس اپنی رقم پاکستانی روپوں میں تبدیل کروالوں گا تو کیا ایسا کرنا جائز ہوگا اور جو پیسے زیادہ ہوئے ہوں گے وہ میرے لیے حرام اور ناجائز تو نہیں ہوں گے؟
وضاحت مطلوب ہے: کیا آپ آن لائن ڈالر خریدتے، بیچتے ہیں یا عام مارکیٹ سے؟
جواب وضاحت: میرے پاس ایک لاکھ روپے ہیں ، میں بینک سے ڈالر لینا چاہتا ہوں جب ڈالر کا ریٹ بڑھ جائے گا میں واپس کرکے پاکستانی کرنسی میں تبدیل کروالوں گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز ہے اور نفع بھی حلال ہے۔
توجیہ: دو مختلف ملکوں کی کرنسی جنس کے اعتبار سے ایک نہیں بلکہ مختلف ہیں اور مختلف جنس کی چیزوں کو کمی بیشی کےساتھ بیچنا جائز ہے اس لیے دو ملکوں کی کرنسیوں کی کمی بیشی کے ساتھ خرید وفروخت جائز ہے۔
الدر المختار (7/404) میں ہے:
وان عدما …………. (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي
تکملہ فتح الملہم(1/372) میں ہے:
وأما العملة الاجنبية من الاوراق فهى جنس آخر فيجوز مبادلتها بالتفاضل، فيجوز بيع ثلاث ربيات باكستانية بريال واحد سعودى.
ہدایہ(3/117) میں ہے:
وإذا عدم الوصفان ……… التفاضل والنساء” لعدم العلة المحرمة
ہندیہ(3/213) میں ہے:
وإن اشترى في ذلك المصر وحبسه ولا يضر بأهل المصر لا بأس به
البحر الرائق (8/370) میں ہے:
احتكار قوت الآدميين والبهائم في بلد لم يضر بأهلها) يعني يكره الاحتكار في بلد يضر بأهلها
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved