• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈالر کو پیسے کے چیک سے ادھار خریدنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ زید بکر سےایک مجلس میں ایک مہینے کی ادھارپر مثلا دس لاکھ روپے کے ڈالر خریدتا ہے لیکن زید اسی مجلس میں دس لاکھ روپے دینے کے بجائے دس لاکھ روپے کا چیک دیتا ہے اور بکر ایک مہینے کے بعد دس لاکھ روپے کے ڈالر دیتا ہے۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جب احدالبدلین چیک ہو تو کیا شریعت کی رو سے زید اور بکر کا مذکورہ معاملہ درست ہے یا بیع الکالی بالکالی کے زمرے میں آنے کی وجہ سے حرام ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے:

چیک مختلف اقسام کے ہوتے ہیں ،آپ کا کونساہے؟

جواب وضاحت:

حضرت عام چیک کی بات کرہا ہوں .جب کوئی شخص بینک میں اکاؤنٹ کھولتا ہے تو بینک کی طرف سے اس کو چیک بک ملتی ہے.اس چیک بک کے ذریعےوہ اپنی ضرورت کے مطابق خود بھی اکاؤنٹ سے پیسہ نکال سکتاہے.اور دوسروں کو بھی دے سکتا ہے،یہ والا چیک مراد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت بیع الکالی بالکالی (ادھار کی ادھار سے بیع)کی ہےاور ناجائز  ہے۔ کیونکہ ڈالر پر بھی قبضہ نہیں ہوا اور دوسری جانب میں صرف چیک پر قبضہ ہوا ہے جبکہ چیک پر قبضہ کرنا اس کے پیچھے موجود رقم پر قبضہ کرنا نہیں بنتا ۔چیک کی حقیقت حوالہ کی ہے اور صرف حوالہ کرنے سے قبضہ ثابت نہیں ہوتا ۔

فقه البیوع451/1

وقد شاع فی کثیر من البیوع الرائجة الیوم ان المشتری یوفی الثمن بطریق اصدار الشیک الشخصی باسم البائع او یصدر الشیک لحامله ۔۔۔وحقیقة هذه العملیة فقها ان المشتری یحیل البائع علی بنکه ۔۔فالظاهر کون الحوالة بمنزلة القبض فی حق براءة ذمة المحیل فقط۔۔ومن هذه الجهات یصعب ان یقال ان قبض الشیک الشخصی قبض لمحتواه فی الصرف

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved