- فتوی نمبر: 10-66
- تاریخ: 05 جولائی 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دوسرے کو اپنی بھینس اس شرط پر دی کہ بھینسیں اور اس کے بچے مالک کے رہیں گے وہ دوسرا شخص ان کی دیکھ بھال کرے گا، خرچہ اور دودھ آدھا آدھا ہو گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دیکھ بھال کرنے والے شخص کے ذمہ بھینس کی دیکھ بھال اور آدھا خرچہ ڈالا گیا ہے۔
جس کے عوض اسے اس بھینس کا آدھا دودھ دیا جائے گا۔ چونکہ یہ دودھ مجہول ہے اس لیے معاملے کی مذکورہ صورت جائز نہیں۔
جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کل خرچہ بھینس کے مالک کے ذمے ہو اور دیکھ بھال کرنے والے کو اس کی دیکھ بھال کے عوض میں کوئی ایسی چیز دی جائے کہ جس کی مقدار متعین ہو مثلاً ماہانہ ہزار روپے یا مثلاً یومیہ ایک کلو یا دو کلو دودھ۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved