- فتوی نمبر: 30-162
- تاریخ: 30 جولائی 2023
- عنوانات: حظر و اباحت > روزمرہ استعمال کی اشیاء
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ،اگر دودھ کے اندر زندہ چڑیا گر کر مرجائے ،اور پھولنے پھٹنے سے پہلے باہر نکال لی جائے تو:
1۔ دودھ ناپاک ہوگا یا نہیں؟
2۔ اگر ناپاک ہوگا تو کوئی ایسا طریقہ ہے کہ دودھ کو پاک کیا جاسکے یا نہیں؟ یعنی دودھ کو پاک کرکے پیا جاسکے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ناپاک ہوجائے گا۔
2۔ جتنا دودھ ہو اتنا پانی اس میں ڈال کر جوش دیا جائے یہاں تک کہ ڈالا ہوا پانی ختم ہوکر صرف دودھ رہ جائے یہی عمل تین مرتبہ کیا جائے تو دودھ پاک ہوجائے گا اور جب دودھ پاک ہوجائے گا تو پھر دودھ پی بھی سکتے ہیں۔
المحیط البرہانی(1/257)میں ہے:
إذا ماتت فأرة أو عصفور في بئر فأخرجت حين ماتت قبل أن تنتفخ فإنه ينزح منها عشرون دلواً إلى ثلاثين بعد إخراج الفأرة و العصفور فالعشرون على سبيل الحتم، والزيادة على سبيل الاحتياط
درمختار 1(/543)میں ہے:
ويطهر لبن وعسل ودبس ودهن يغلي ثلاثا
شامی(1/543)میں ہے:
(قوله: ويطهر لبن وعسل إلخ) قال في الدرر: لو تنجس العسل فتطهيره أن يصب فيه ماء بقدره فيغلى حتى يعود إلى مكانه، والدهن يصب عليه الماء فيغلى فيعلو الدهن الماء فيرفع بشيء هكذا ثلاث مرات اهـ
احسن الفتاوی (2/88)میں ہے:
خون کا ایک قطرہ بھی دودھ میں گرنے سے دودھ ناپاک ہوجاتا ہے البتہ دودھ پاک کرنے کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ جتنا دودھ ہو اتنا پانی اس میں ڈال کر جوش دیا جائے یہاں تک کہ پانی ختم ہوکر صرف دودھ رہ جائے یہی عمل تین مرتبہ کیا جائے تو دودھ پاک ہوجائے گا۔
قال فی الدر ويطهر لبن وعسل ودبس ودهن يغلي ثلاثا و فی الشامية و قال في الدرر: لو تنجس العسل فتطهيره أن يصب فيه ماء بقدره فيغلى حتى يعود إلى مكانه، والدهن يصب عليه الماء فيغلى فيعلو الدهن الماء فيرفع بشيء هكذا ثلاث مرات …
فتاوی دارالعلوم دیوبند(1/242)میں ہے:
(سوال ۴۳۹) تیل یا گھی میں چوہا گر کر مر گیا تو شرعاً کوئی تدبیر ایسی بھی ہے کہ جس سے یہ نجس تیل یا گھی پاک کر لیا جائے اور اس کا استعمال اکلاً وشربا وادہاناً درست ہوجائے ۔ اگر بعد تطہیر اس کا استعمال غیر اکل وشرب ہی میں جائز ہو تو بحوالہ تحریر فرمایا جاوے اور یہ سوال سمن مائع کے متعلق ہے جمے ہوئے کے متعلق نہیں ہے ۔
(جواب)درمختار میں ہے ويطهرلبن وعسل ودهن یغلی ثلثا۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ دودھ اور شہد اور تیل تین دفعہ جو ش دینے سے پاک ہوجاتا ہے ، یعنی ہر ایک دفعہ اس قدر جوش دیا جاوے کہ پانی جل جائے اور یہی حکم جو تیل کا ہے گھی غیر جامد کا ہے ، اور شامی میں ہے کہ تیل میں جوش دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہر دفعہ پانی ڈال کر اس کو خوب ہلایا جاوے ، پھر جب کچھ ٹھہرنے سے تیل اوپر آجائے اس کو علیحدہ اٹھا لیا جائے۔اسی طرح تین دفعہ کیا جاوے ۔فقط۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved