- فتوی نمبر: 27-227
- تاریخ: 25 فروری 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ايك عورت نے پچپن سال کی عمر میں ایک مرتبہ اپنے پوتے کے منہ میں چھاتی دی تھی، اسی طرح اس خاتون نے پچاس سال کی عمر میں ایک مرتبہ اپنی پوتی کے منہ میں چھاتی دی تھی، یہ بات تو یقینی ہے کہ دونوں مرتبہ عورت کی چھاتیوں میں دودھ نہیں تھا، لیکن ڈاکٹر یا اطباء حضرات کہتے ہیں کہ اس عمر میں اگرچہ چھاتی سے دودھ نہ نکلے لیکن بچے کے منہ میں چھاتی دینے سے چھاتی سے پانی نکلتا ہے، جبکہ عورت کہتی ہے کہ مجھے کچھ معلوم نہیں کہ چھاتی سے پانی نکلا تھا یا نہیں،1. کیا اس صورت میں حرمت رضاعت ثابت ہو گی؟
2.کیا اس پوتے کا نکاح اس عورت کی دوسری پوتیوں سے ہو سکتا ہے؟
3.کیا اس پوتی کا نکاح اس عورت کے پوتے یا نواسے سے ہو سکتا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1.مذکورہ صورت میں چونکہ دادی کو شک ہے کہ جب اس نے پوتے اور پوتی کو چھاتی سے لگایا اس وقت چھاتی سے کچھ نکلا یا نہیں اور شک سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی لہذا مذکورہ صورت میں حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوئی ۔
2.ہوسکتا ہے۔
3.ہوسکتا ہے۔
درمختار مع ردالمحتار (391/4)میں ہے:
(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم لأن في المانع شكا والوالجية.
)قوله فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اه. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة فى في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved