- فتوی نمبر: 31-81
- تاریخ: 07 جولائی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > گناہ کے کاموں میں استعمال ہونے والی اشیاء کی خرید و فروخت
استفتاء
مفتی صاحب ہماری دکان ہے ،کیا ہم اس میں پتنگ کا کاروبار کرسکتے ہیں اسی طرح اس کی ڈور کی تجارت کرسکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پتنگ اور اس کی ڈور کی تجارت جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بہت سے گناہوں کا سبب بنتی ہے مثلا (۱)وقت کا ضیاع (۲) بے پردگی (۳) اسراف (۴) لغویات میں مشغول ہونا۔
توجیہ :ڈور بذات خود آلہ عبث ہے اس لیے یہ آلات موسیقی کی طرح ہے۔آلات موسیقی کی بیع صاحبین کے نزدیک تو ہوتی ہی نہیں علامہ شامی نے اسی پر فتوی دیا ہے امام صاحب کے نزدیک ا گرچہ بیع ہوجاتی ہے لیکن مکروہ ہوتی ہےاور اعانۃ علی المعصیۃ کی وجہ سے یہ کراہت تحریمی بنتی ہے لہذا امام صاحب کے نزدیک بھی اس کا کاروبار کرنا جائز نہ ہوگا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(5/ 144) ميں ہے:
«ويجوز بيع آلات الملاهي من البربط، والطبل، والمزمار، والدف، ونحو ذلك عند أبي حنيفة لكنه يكره وعند أبي يوسف، ومحمد: لا ينعقد بيع هذه الأشياء؛ لأنها آلات معدة للتلهي بها موضوعة للفسق
شامی(4/268) میں ہے:
ويكره تحريما بيع السلاح من اهل الفتنة ان علم لانه اعانة علي المعصية قوله تحريما بحث لصاحب البحر حيث قال وظاهر كلامهم ان الكراهه تحريميه لتعليللهم بالاعانه على المعصية
شامی(6/211) میں ہے:
وضمن بكسر معزف بكسر الميم آلة اللهو ولو لكافر ابن كمال قيمته خشبا منحوتا صالحا لغير اللهو وضمن القيمة لا المثل باراقة سكر ومنصف وصح بيعها كلها وقال لا يضمن ولا يصح بيعها وعليه الفتوى
فتاوی محمودیہ (16/134) میں ہے:
سوال: پتنگ کی ڈور کا کاروبار یعنی اس کی کمائی جائز ہے یا نہیں؟ آتش بازی کا کاروبار اور کمائی جائز ہے یا نہیں؟
جواب جو ڈور صرف پتنگ کے کام آتی ہے اور کسی کام میں نہیں آتی اس کا کاروبار مکروہ ہے یہی حکم آتش بازی کا ہے۔
احسن الفتاویٰ(8/176) میں ہے:
سوال: کیا پتنگ اڑانا جائز ہے؟
جواب پتنگ اڑانا جائز نہیں اس میں مندرجہ ذیل مفاسد ہے:
۱۔ کبوتر کے پیچھے بھاگنے والے کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان فرمایا ہے
عن ابي هريره رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يتبع حمامة فقال الشيطان يتبع شيطانة [ابوداؤد]
کبوتر بازی میں انہماک کی وجہ سے امور دینیہ و دنیويہ سے غفلت کا مفسدہ پتنگ بازی میں بھی پایا جاتا ہے لہذا یہ وعید اس کو بھی شامل ہے۔
۲۔ مسجد کی جماعت بلکہ خود نماز سے ہی غافل ہو جانا شراب اور جوئے کے حرام ہونے کی اللہ تعالی نے یہی بیان فرمائی ہے
ويصدكم عن ذكر الله وعن الصلا ۃ
۳۔ پتنگ اکثر مکانوں کی چھت پر کھڑے ہو کر اڑائے جاتے ہیں جس سے آس پاس والے گھروں کی بے پردگی ہوتی ہے۔
۴۔ بعض اوقات اڑاتے اڑاتے پیچھے کو ہٹتے ہیں اور نیچے گر جاتے ہیں۔
۵۔بےجا مال صرف کرنا تبذیر اور حرام ہے قران کریم نے ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved