• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)دوسری بیوی کاحصہ(2)سوتیلی والدہ کے پہلے شوہر سے بچوں سے پردہ ہے(3)سوتیلی والدہ کاخرچہ سوتیلے بیٹوں پرنہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مودبانہ گزارش ہے کہ مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے جس کا میں شرعی حل چاہتاہوں ۔مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب نے ایک بیوہ عورت سے دوسری شادی کی جوہمارے علم میں نہیں آئی لیکن میرے والد صاحب نےاپنی وفات سے کچھ دنوں پہلے ہمیں اس شادی کے بارے میں بتادیاتھا ۔ہماری دوسری والدہ کے 4بچے ہیں جو اس کے پہلے شوہر کی اولاد ہیں ۔ میرے والد صاحب سے ان کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔میرے والد صاحب نے اس نکاح کے ساتھ ایک بات اوربتائی کہ میں نے نکاح میں ایک شرط رکھی ہےکہ میرے مرنے کے بعد تمہارا میری جائیداد سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور وہ میرے پہلے بچوں کی ہوگی اورتمہاری جائیداد تمہارے بچوں کی ہوگی جو اس نے قبول بھی کرلی اوریہ بات نکاح نامہ پر بھی درج ہے۔ اب گزارش یہ ہے کہ (۱)کہ آیا یہ شرط شرعا جائز ہے یا نہیں؟اورہماری جائیداد میں ان کا کوئی حصہ ہے؟(۲)اوردوسری بات یہ ہے کہ ہماری دوسری والدہ کے خرچہ کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہے یانہیں؟اور(۳)یہ بھی بتایا جائے کہ ان بچوں اورعورت کا پردہ ہم سے جائز ہے یا نہیں؟

نوٹ:فی الحال دونوں بیویاں حیات ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔مذکورہ شرط شرعا جائز نہیں، لہذا آپ کے والدکی جائیداد میں اس بیوی کابھی حصہ ہے جو کہ مذکورہ صورت میں سولہواں(16/1)حصہ بنےگا۔

۲۔سوتیلی والدہ کے خرچے کی ذمہ داری آپ لوگوں پر نہیں ہے ۔

۳۔سوتیلی والدہ کا آپ لوگوں سے پردہ نہیں ہے البتہ ان کے بچوں کا آپ لوگوں سے پردہ ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved