- فتوی نمبر: 8-280
- تاریخ: 13 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
نماز پڑھتے ہوئے اگر کسی کی ٹوپی گر گئی اور اس نے ایک ہاتھ سے اٹھا کر پہن لی، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اس کی نماز فاسد ہو گی یا نہیں؟ ایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک تفسیر کے مطابق عمل کثیر وہ ہے جسے انجام دینے میں عام طور سے دونوں ہاتھوں کو استعمال کرنا پڑے اگرچہ تکلف کر کے ایسے عمل کو ایک ہاتھ سے انجام دے لے۔ اس اصول کے پیش نظر اگر ٹوپی اس نوعیت کی ہے کہ جسے سر پر رکھنے میں عموماً دوسرے ہاتھ کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تو یہ عمل قلیل ہے اس سے نماز فاسد نہ ہو گی، جیسا کہ عموماً سخت ٹوپی میں ایسا ہوتا ہے۔
اگر ٹوپی اس نوعیت کی ہے کہ اسے عموماً سر پر رکھنے میں دوسرے ہاتھ کی ضرورت پڑتی ہے، تو یہ عمل کثیر ہے خواہ تکلف کر کے ایسے عمل کو ایک ہاتھ ہی سے کیوں نہ کرے۔ لہذا ایسا کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی۔ جیسا کہ عموماً نرم ٹوپیوں میں ہوتا ہے۔
في الشامية (2/ 385):
إن ما يعمل عادة باليدين كثير و إن عمل بواحدة كالتعمم و شدّ السراويل و ما عمل بواحدة قليل و إن عمل بهما كحل السراويل و لبس القلنسوة و نزعها إلا إذا تكرر ثلاثاً متوالية.
و في الفتاوى الهندية (1/ 102):
إن ما يقام باليدين عادة كثير و إن فعله بيد واحدة كالتعمم و لبس القميص و شدّ السراويل و الرمي عن القوس، و ما يقام بيد واحدة قليل و إن فعل بيدين كنزع القميص و حل السراويل و لبس القلنسوة و نزعها و نزع اللجام هكذا في التبيين.
© Copyright 2024, All Rights Reserved