- فتوی نمبر: 20-383
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
- اگر کوئی شخص کچھ مسائل میں حنفیہ کے مسائل پر عمل کرے اور کچھ میں شافعیہ کے مسائل پر یعنی جہاں آسانی ہو اس پر عمل کرے تو کیسا ہے؟امام تو چاروں ہی ٹھیک ہیں جیسے کے کہتے ہیں۔
- بارش میں اورجب گلی میں گٹروں کا پانی بھرا ہو تو اس صورت میں بھی نماز مسجد میں ہی ہوگی گھر میں نماز جائز نہیں جبکہ شافعیہ کہتے ہیں کہ بارش ،طوفان میں گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں اور گھر میں کوئی لائٹ بھی نہ ہو جبکہ دین تو آسانی کا حکم دیتا ہے جس کا ذہن نہ بنا ہو اس کو کیسے سمجھائیں ؟وہ تو جہاں سے آسانی ملے گی اس پر عمل کرے گا،کبھی بارش کا اتنا پانی ہوتا ہے اور اس میں گٹر کا پانی ملا ہوا ہوتا ہے وہ کہتے ہیں کہ حنفی مسلک مشکل ہے ،اس لیے کہ وہ کہتے ہیں جہاں پانی دو فٹ بھی ہوتب بھی مسجد میں جاکر نمازادا کریں گھر میں نماز جائز نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اپنی مرضی سے محض آسانی کی خاطر کچھ مسائل میں حنفیہ کے مسائل پر عمل کر لینا اور کچھ میں دیگر ائمہ کے مسائل (مثلا شافعیہ کے مسائل )پر عمل کر لینا ناجائز ہے ،کیونکہ عام آدمی کے لیے اول تو ہر ہر مسئلہ میں دیگر اماموں نےجوکچھ فرمایاہے اس کی حدود و قیود کا پورا پوراخیال رکھنا ممکن نہیں،اور دوسرےدلیل اور ضرورت کا خیال کئے بغیر ایسا کرنا دراصل اپنے نفس کی خواہش پر عمل کرنا ہے اور نفس کی خواہش پر عمل کرنا شرعاً ناجائز ہے،البتہ کوئی مجبوری کی صورت درپیش ہو تو اسے علماء کے سامنے رکھا جائے ،ایسی صورت میں اول تو خود فقہ حنفی میں ہی اس کا حل موجود ہوگا ،ورنہ اہل علم دوسرے اماموں کی فقہ سے بھی کوئی مسئلہ بتائیں گے تو ایک تو وہ حدود و قیود کی پوری رعایت رکھ کر بتائیں گے اور دوسرے عام آدمی کے لیے اپنی خواہش نفس پر چلنے کا راستہ بند ہو جائے گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved