• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوسرے کی منکوحہ سے نکاح کرنا

استفتاء

مفتی صاحب میری شادی  8سال پہلے ہوئی تھی میں نے گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے فون پر اپنی بیوی کو 3 بار طلاق دی تھی ایک سال بعد ہماری صلح ہو گئی ۔ اس کو واپس لانے کے لیے میں نے اپنے بہنوئی سے اس کا نکاح کروایا ۔ پھر میرے بہنوئی نے   رات گزارے بغیر اپنی مرضی سے اسے طلاق دیدی ۔پھر 3مہینے بعد عدت پوری کرکے میں نے  سابقہ بیوی سے دوبارہ نکاح کیا ۔پھرایک سال  بعد ہمارے رشتے داروں نے شور مچایا کہ ہمارا رشتہ ناجائز  ہے۔تواس لیے میرے سسرال والوں نے مجھ سے پھر طلاق لے لی اور اس کی دوسری جگہ  شادی کر دی ۔وہاں اس سے بہت بد سلوکی  ہوئی تو وہ واپس آکر بیٹھ گئی ، میرا ایک بیٹا ہے اس کی زندگی خراب ہو رہی ہے ۔وہ میرے پاس واپس آناچاہتی ہے اس  کے اور میرے والدین بھی راضی ہیں ۔ میرے بچوں کی زندگی برباد ہو رہی ہے ۔ مجھے اپنی غلطیوں پر شرمندگی ہے ۔میں اسے واپس لانا چاہتا ہوں ،دونوں خاندان راضی ہیں ،وہ اسے طلاق نہیں دے رہا ۔کیا میں اس سے شادی کر سکتا ہوں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی سابقہ بیوی جب تک  اس مرد کے نکاح میں ہے اس وقت تک آپ کے لیے اس سے نکاح کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔

فتاوی عالمگیری(33/2) میں ہے :

 لايجوز للرجل ان يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی  اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved