- فتوی نمبر: 21-322
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
’’دکاندار کا اپنی دکان کے سامنے ٹھیلہ وغیرہ لگانے والے سے اس جگہ کھڑے ہونے کا کرایہ وصول کرنا ناجائزہے کیونکہ دکان کے سامنے کی جگہ عمومی استعما ل کے لیے ہوتی ہے، وہ جگہ دکان دار کی ملکیت نہیں ہوتی اور ظاہر ہےکہ کرایہ تو صرف اسی جگہ کاوصول کرنا جائزہے جواس آدمی کی ملکیت میں ہو،اس لیے دکان دار کو اپنی دکان کے سامنے کی جگہ کا کرایہ وصول کرنے کا حق نہیں ۔
مسئلہ : اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھے کہ کسی شخص کے لیےیہ جائزنہیں کہ وہ کسی دکان کے سامنے کی جگہ پر قبضہ کرکے اپنی چیزیں فروخت کرنے کےلیے ٹھیلہ وغیرہ لگالے ،اس میں ایک خرابی ناجائز قبضہ کرنےکی ہے جبکہ دوسری خرابی یہ ہے کہ اس کی وجہ سے بسااوقات دکان کی تجارت بھی متاثر ہوجاتی ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ کسی جگہ پر ناجائز قبضہ کرنا یا اس ناجائز قبضہ کا کرایہ وصول کر نا دونوں ہی ناجائز اورگناہ ہے‘‘۔(جدیدمعاشی نظام میں اسلامی قانون اجارہ صفحہ440از مفتی زبیر الحسن عثمانی )
مذکورہ مسئلے کی روشنی میں سوال یہ ہے کہ اگرٹھیلے والے اور دکان دار نے باہمی رضامندی سے معاوضہ طے کیا ہو تب بھی ناجائز ہی ہوگا ؟
سائل : مبین الرحمٰن فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
دکان اگر اپنی ہواور دکان کے سامنے والی جگہ بھی ا پنی ہو یا دکان کرائے پر ہواوردکان کے سامنے والی جگہ دکان کے مالک کی ہو اورکرایہ دار نے یہ جگہ بھی کرائے پر لی ہو تو ان صورتوں میں دکاندار ٹھیلے والے سے اس جگہ پر ٹھیلہ لگانے کا کرایہ لے سکتا ہے ۔اور اگر دکان کے سامنے کی جگہ سرکاری ہو تو اس صورت میں دکاندار ٹھیلے والے سے باہمی رضامندی سےبھی اس جگہ کا کرایہ نہیں لے سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved