- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 25-170
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
دکان کبیر سٹریٹ (1988ءخرید)
مالکان
محمد ارشد | خالد محمود | طارق محمود | ||
وفات 21-7-7 وارثان | ||||
بیوی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی | ||||
والد کی طرف سے زرعی زمین میراث میں آئی تھی وہ بیچ کر قیمت میں سے جتنا حصہ بہنوں کا بنتا تھا ان کو دے دیا تھا اور چار بھائیوں نے اپنے حصے کی رقم سے 1988ء میں یہ جگہ خریدی تھی۔ اس کے بعد ملک **نے مذکورہ دکان سے اپنا حصہ ختم کرنا چاہا تو باقی تین بھائیوں نے برابر رقم ملا کر ان کو فارغ کر دیا، جس کے بعد یہ دکان تین بھائیوں میں برابر برابر مشترک رہی، اس میں ملک ***کے حصے کی تقسیم مطلوب ہے۔
نوٹ: دکان کا سودا ہو گیا ہے۔ چار کروڑ تینتیس لاکھ (43300000) روپے میں، جن میں ایک کروڑ وصول ہوگئے ہیں اور باقی ابھی وصول ہونے ہیں (سودا ہونے کے کچھ دن بعد بھائی ملک **کا انتقال ہو گیا)۔43300000 میں سے4لاکھ پراپرٹی ڈیلر کے کمیشن میں بھی دینے ہیں۔ کمیشن کی رقم نکال کر باقی رقم کی تقسیم درکار ہے خصوصاً فوت ہونے والے بھائی ملک **کے حصے کی رقم تقسیم کیسے ہوگی۔ورثاء میں بیوی، 3بیٹیاں، 2بھائی اور 3بہنیں ہیں، جبکہ والدین اور ایک بھائی اور ایک بہن کا ان سے پہلے انتقال ہو گیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دوکان کی قیمت 42900000 کی ابتدائی تقسیم کے بعد 3بھائیوں میں سے ہر ایک کا حصہ 14300000روپے بنتے ہیں ۔ اس کے بعد بھائی ملک **کے حصے میں آنے والی رقم 14300000 کی تقسیم اس طرح ہو گی کہ 14300000روپوں کو 504 پر تقسیم کرکےان میں سے ملک **کی بیوی کو 63 حصے (1787500روپے) اس کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 112 حصے (3177778روپے) اس کے دو بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 30 حصے (851190روپے) اور اس کی تین بہنوں میں سے ہر ایک کو 15 حصے (425595روپے) ملیں گے۔
24 x 21 = 504 ملک ***4 کروڑ 29لاکھ
بیوی | 3بیٹیاں | 2بھائی | 3بہنیں |
8/1 | 3/2 | عصبہ 5 x 21 105 | |
3 x 21 | 16 x 21 | ||
63 | 336 | ||
63 | 112-112-112 | 30 + 30 | 15 + 15 + 15 |
1787500روپے | 3177778روپے | 851190روپے | 425595روپے |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved