• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دکان پرنامعلوم   گاہک کا  مال رہ جائے تو اس مال کا کیا حکم ہے؟

استفتاء

ہماری پارٹس کی دکان ہے اکثر لوگ یہاں اپنا سامان بھول جاتے ہیں اور کئی ماہ تک وہ نہیں آتے ،اب  ہم ان کے سامان کا کیا کریں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسی چیزوں کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر ان کے  مالک معلوم ہوں  تو    ان  کو اطلاع کریں  اور اگر معلوم نہ ہوں تو  جب تک مالک کے آنے کی امید ہو اس وقت تک اس مال کی حفاظت کریں اوراس کے بعد بھی اگر مالک نہ آئے تو اس کو صدقہ کردیں۔صدقہ کرنے کے بعد اگر مالک آجائے تو اس کو اختیار ہے چاہے وہ اس کو صدقہ ہی رہنے دے اور چاہے تو آپ سے اس کی قیمت وصول کرے ۔

کفایت المفتی (2/233)میں ہے:دکان پر جو بیوپاری مال خریدنے کے لیے آتے ہیں اور وہ بازار کا خریدا ہوا  مال لاتے ہیں ان میں سے وہ اکثر چیزیں بھول جاتے ہیں وہ چیزیں امانت کرکے رکھ لی جاتی ہیں یہ بھولی ہوئی چیزیں کب تک امانت کرکے رکھی جائیں اوران بھولی ہوئی چیزوں کا کیا کیا جائے ؟الجواب : اگر ان بھولی ہوئی چیزوں کا مالک معلوم ہو تو اسے اطلاع کردینی ضروری ہے اور اگرمالک معلوم نہ ہو تو پھر اتنے دنوں تک  انہیں محفوظ رکھا جائے جتنے دن مالک کو اس کی تلاش و فکر رہنے کا ظن غالب ہواور پھر اس کے بعد ان اشیاء کو اس نیت سے صدقہ کردیا جائے کہ ان  کا ثواب مالک کو پہنچے ،صدقہ کرنے کے بعد بھی اگر مالک معلوم ہو جائے اور وہ طلب کرے تو اس کی قیمت ادا کرنی  ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved