- فتوی نمبر: 31-73
- تاریخ: 10 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
کیا دولہےکے ہاتھ میں گانا باندھنا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شادی کے موقع پر دولہا کے ہاتھ میں گانا (جسے اُردو میں کنگنا کہتے ہیں) باندھنا اصل میں ہندؤں کی رسم تھی جو آہستہ آہستہ بے دین مسلمانوں میں بھی سرایت کرگئی لہٰذا گانا باندھنا ہندؤں کی رسم ہونے کی وجہ سے اور ان سے مشابہت کی وجہ سے ناجائز ہے۔
فتاویٰ محمودیہ (16/212) میں ہے:
سوال:شادی کی موقع پر نوشہ کے سر پر اور ہاتھوں اور گلے میں گجرے پہنانا اور اس کو سواری پر لے جانا کیسا ہے ؟
جواب :نوشہ کے سہر ےاور گجرے وغیرہ اصالۃً ہندوستان کے ہندووں کی رسمیں ہیں جو کہ بے علم اور بے عمل اور نو مسلم خاندانوں میں باقی رہ گئی ہیں اور ان کی صحبت سے دوسرے اس قسم کے غیر پابند غیر محتاط مسلمانوں میں سرایت کر گئی ہیں اس لیے یہ واجب الترک ہیں۔
اصلاح الرسوم (ص:103) میں ہے:
بعض جگہ کنگنا باندھنے کا بھی دستور ہے جو بوجہ رسم کفار ہونے کے منع ہے۔
بہشتی زیور (ص:486) میں ہے:
بعض جگہ کنگنا باندھنے کا بھی دستور ہے جو کافروں کی رسم ہونے کی وجہ سے منع ہے ۔
فیروز اللغات (ص:1036) میں ہے:
کنگنا: وہ ڈور جو دلہا کی کلائی پر باندھا جاتا ہے۔
فرہنگ آصفیہ(2/602) میں ہے:
کنگنا: وہ کلاوے کا ڈورا جو پھیروں کے وقت دلہا کی داہنی کلائی اور دلہن کی بائیں کلائی میں باندھا جاتا ہے۔
ہندؤں کی ایک شادی کی رسم جس میں دولہا کا کنگنا بیاہ کر لانے سے دو روز بعد کھولا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved