- فتوی نمبر: 29-106
- تاریخ: 12 جولائی 2023
استفتاء
نماز میں امام کی اقتداء کن افعال میں کرنا ضروری ہے؟ کیا امام اگر رفع یدین نہ کررہا ہو تو پیچھے مقتدی بھی رفع یدین نہ کریں اور اس کے برعکس اگر امام رفع یدین کررہا ہو تو مقتدی بھی رفع یدین کریں اورoverall (مجموعی طور پر) اقتداء کے لیے کیا اصول ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جن افعال میں امام اور مقتدی کا مذہب ایک ہو ان میں اقتداء کی جائے گی (بعض میں وجوباً اور بعض میں استحباباً) اور جن میں مقتدیوں کا مذہب امام کے مذہب کے خلا ف ہے ان میں مقتدی امام کی اقتداء نہیں کرے چنانچہ اگر امام رفع یدین نہ کررہا ہو اور مقتدی کا مذہب رفع یدین کا ہو تو مقتدی رفع یدین کرے گا اور اگر امام رفع یدین کررہا ہو اور مقتدی کا مذہب رفع یدین نہ کرنے کا ہو تو مقتدی رفع یدین نہیں کرے گا۔
ردالمحتار(2/362) میں ہے:
والمعنى أنه يجوز في المراعي بلا كراهة وفي غيره معها. ثم المواضع المهملة للمراعاة أن يتوضأ من الفصد والحجامة والقيء والرعاف ونحو ذلك، لا فيما هو سنة عنده مكروه عندنا؛ كرفع اليدين في الانتقالات، وجهر البسملة وإخفائها، فهذا وأمثاله لا يمكن فيه الخروج عن عهدة الخلاف، فكلهم يتبع مذهبه ولا يمنع مشربه.
الدر المختار (2/39،37) میں ہے:
والصغرى ربط صلاة المؤتم بالامام بشروط عشرة:نية المؤتم الاقتداء، واتحاد مكانهما وصلاتهما، وصحة صلاة إمامه، وعدم محاذاة امرأة، وعدم تقدمه عليه بعقبه، وعلمه بانتقالاته وبحاله من إقامة وسفر، ومشاركته في الاركان،وكونه مثله أو دونه فيها، وفي الشرائط كما بسط في البحر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved