- فتوی نمبر: 9-227
- تاریخ: 05 جنوری 2017
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
میں ** کا رہائشی ہوں اور یہاں ہی ملازمت کرتا ہوں، اپنا گھر بھی ہے، اور اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہوں، البتہ میرا گاؤں**میں ہے۔ جب وہاں کسی کام سے جاؤں گا تو کیا میں وہاں نماز قصر پڑھوں گا یا مکمل؟ یاد رہے کہ وہاں میرا بھی مکان ہے۔ البتہ میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں قیام کرتا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر آپ نے اپنے گاؤں کو بالکلیہ خیر آباد کہہ دیا اور**میں تاحیات رہنے کا ارادہ کر لیا تو آپ جب بھی وہاں جائیں گے تو 15 دن کی کم مدت میں آپ قصر نماز پڑھیں گے، اگر ایسا ارادہ نہ ہو تو پوری نماز پڑھیں گے۔ محض مکان کے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بحر الرائق (2/239) میں ہے:
والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها داراً وتوطن بها مع أهله وولده وليس من قصد الإرتحال عنها بل التعيش بها وهذا الوطن يبطل بمثله… إلخ.
فتاویٰ شامی (2/739) میں ہے:
الوطن الأصلي هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه … قال الشامي تحت قوله: (أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الإرتحال وإن لم يتأهل.
© Copyright 2024, All Rights Reserved