• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوسرے عمرے میں حلق وقصرکیےبغیرتیسرے عمرے کااحرام باندھنے سے ایک ہی دم دینا ہوگا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ  ايك آدمی نے تین عمرے کیے، درمیان والے عمرے (جس کا احرام تنعیم یعنی مسجد عائشہ سے باندھا تھا اس) میں سارے ارکان پورے کر لیے صرف حلق و قصر بھول گیا اور پھر تیسرے عمرے کا احرام باندھا، اور عمرہ مکمل کرنے کے بعد حلق کیا۔ اس کے بعد پاکستان آگیا۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: اس دوران منافی احرام (جیسے کپڑے پہننا، خوشبو دار صابن سے نہانا، خوشبو استعمال کرنا وغیرہ) کیے تھے یا نہیں؟ اور کتنی دیر اور کتنی مرتبہ کیے تھے؟ اور کیا سمجھ کر کیے تھے؟

جواب وضاحت: سب کچھ کیا لیکن یہ سمجھ کر کیا کہ میرا عمرہ مکمل گیا ہے اب میں حلال ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب مذکورہ افعال یہ سمجھ کر کیے کہ وہ اب حلال ہو گیا ہے تو ان تمام افعال کا ایک ہی دم آئے گا۔

فتاویٰ شامی (3/ 665) میں ہے:

فكلما جامع لزمه دم إذا تعدد المجلس إلا أن يقصد الرفض. قوله (إلا أن يقصد الرفض) أي فلا يلزمه بالثاني شيء و إن تعدد المجلس مع أن نية الرفض باطلة لأنه لا يخرج عنه إلا بالأعمال لكن لما كانت المحظورات مستندة إلی قصد واحد و هو تعجيل الإحلال كانت متحدة. فكفاه دم واحد … قال في اللباب: و اعلم أن المحرم إذا نوی رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب و التطيب و الحلق، و الجماع، و قتل الصيد فإنه لا يخرج بذلك من الإحرام و عليه أن يعود كما كان محرماً، و يجب دم واحد لجميع ما ارتكب و لو كل المحظورات، و إنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، و أما من علم أنه لا يخرج منه بهذا القصد فإنها لا تعتبر منه.

غنیة الناسک (ص۳۱۱)

”إن المحرم إذا نوی رفض الإحرام فجعل یصنع ما یصنعه الحلال من لبس الثیاب والتطیب والحلق والجماع وقتل الصید فعلیه دم واحد بجمیع ما ارتکب ولوفعل کل المحظورات ولا یخرج بذلک القصد من الإحرام وعلیه أن یعود کما کان محرمًا (.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved