- فتوی نمبر: 13-117
- تاریخ: 22 مارچ 2019
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سعودی حکومت نے دوسری مرتبہ عمرہ کرنے والیپر دو ہزار ریال ٹیکس لگایا ہے لیکن ہمارے پاکستان کے ٹریول والے کہتے ہے ہیں کہ ٹیکس سے بچنے کے لیے دوطریقے ہیں :۱۔ پاسپورٹ خراب کر کے نیا بنوالو۔۲۔ تیس ہزار روپے دو ہم خود ہی کلئیر کروالیں گے۔کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟رہنمائی فرمائیں
وضاحت مطلوب ہے :
۱۔ پاسپورٹ خراب کر نے سے کیا مراد ہے ؟گم کرنایاضائع کرنا ؟پھر اس صورت میں نیا بنوانے کے لیے کیا طریقہ اختیار کرنا پڑے گا کوئی تحریر ی بیان بھی دینا ہو گا ؟اس میں کیا لکھا ہو گا؟
۲۔ جس صورت میں ایجنٹ خود کلیئر کروائے گا اس کا تفصیلی طریقہ کار کیا ہو گا؟
جواب وضاحت:
۱۔ گم کرنے کی صورت میں ایف آئی آر کٹوانی پڑتی ہے جس میں گم شدگی کا بیان دینا ہو تا ہے ۔جبکہ خراب ہونے کی صورت میں محکمے کو پرانا پاسپورٹ جمع کروانا ہوتا ہے وہ نیا بنا کر دیے دیتے ہیں ۔اس کے لیے محکمے کو درخواست گذار سے کوئی تحریر ی وضاحت لینا ضروری نہیں ہے کبھی لے لیتے ہیں کبھی نہیں لیتے ۔
۲۔ دراصل سعودی سفارت خانے والوں کی بھی ایک ویب سائٹ ہے جس میں ویزے کی کلیرنس چیک ہوتی ہے ۔یہ لوگ اس سائٹ کے کھاتے سے اس پاسپورٹ کی بابت معلومات صاف کروادیتے ہیں اس صورت میں پاسپورٹ بدلنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سعودی حکومت نے اگر چہ ان دوہزار ریال کو ٹیکس کا نام دیا ہے تاہم ان کی حقیقت ٹیکس کی نہیں بلکہ یہ ویزے کی فیس ہے گویا جو شخص حج یاعمرے کے لیے دوسری مرتبہ سعودیہ میں داخل ہوگا اس کی ویزا فیس بڑھا دی گئی اور کسی بھی حکومت کو ویزا فیس بڑھانے کا حق حاصل ہے ۔یہ دوہزارریال ٹیکس اس وقت بنتے جب انہیں حکومت کے کسی جائز حق کا عوض نہ بنا سکتے ۔اور معاملات میں اعتبار حقیقت کا ہوتا ہے نہ کہ الفاظ کا ۔جیسا کہ جی پی فنڈ کی غیر اختیاری کٹوتی پر سود کے نام سے ملنی والی رقم کی حقیقت سود کی نہیں اگر چہ اسے سود کا نام دیا گیا ہے ۔ لہذا ان دوہزار ریال سے بچنے کے لیے سوال میں ذکرکردہ دونوں میں سے کوئی سا طریقہ بھی اختیار کرنا جائز نہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved