- فتوی نمبر: 25-321
- تاریخ: 07 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بات کے بارے میں کہ :
- دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اجازت ضروری نہیں؟
- اور کیا اس طرح کی کوئی حدیث صحیح بخاری میں ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- دوسری شادی کےلیے پہلی بیوی سے اجازت لینا شرعاً ضروری نہیں، البتہ قانونا ًضروری ہو تو ہم اس کے ذمہ دار نہیں۔
- تلاش کے باوجوداس بارے میں کوئی حدیث بخاری شریف میں نہیں ملی۔
فتاوی شامی (138/4)میں ہے : صح ( نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر ) لا أكثر ( وله التسري بما شاء من الإماء) فلو له أربع وألف سرية وأراد شراء أخرى فلامه رجل خيف عليه الكفر ولو أراد فقالت امرأته أقتل نفسي لا يمتنع لأنه مشروع لكن لو ترك لئلا يغمها يؤجر لحديث من رق لأمتي رق لله له. فتاوی عثمانی (307/2) میں ایک سوال کےجواب میں ہے :جواب:اگر شوہر کو یہ اطمینان ہوکہ وہ ایک سے زائد بیویاں رکھنے کی صورت میں شرعی طور پر عدل وانصاف قائم رکھے گا تو وہ پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسرا نکاح کرسکتا ہے، اور اس کےلیے پہلی بیوی سے اجازت لینا بھی ضروری نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved