- فتوی نمبر: 14-78
- تاریخ: 14 اپریل 2019
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں :
کہ میرا ایزی لوڈ ،ایزی پیسہ کا کام ہے ۔میں جس کمپنی کا لوڈ فروخت کرتا ہوں اس کمپنی والے کی طرف سے مجھے کمیشن ملتا ہے ۔پہلے اچھا خاصا ملتا تھا اب انہوں نے کم کردیا ہے جس کی وجہ سے دوکان کے اخراجات نکالنا مشکل ہورہا ہے۔بہت سارے دوست مجھے مشورہ دے رہے ہیں کہ تم جب لوڈ کرتے ہو تو اس میں اپنے لیے کسٹمرسے کچھ نہ کچھ کمیشن رکھ لیا کرو۔ مثلا پچاس روپے کے ایزی لوڈ پر تم بجائے پورے پچاس کے 48روپے کا بیلنس کیا کرو اور اپنے لیے کسٹمر سے دو روپے رکھ لیا کرو۔کسٹمرز حضرات کو اس کا باقاعدہ لکھ کر بتا دیا جائے ۔تو کیا میرے لیے لوڈ میں کسٹمرزحضرات سے دو چار روپے لینا جائز ہے ؟جبکہ کمپنی کی طرف سے اجازت ہے ۔نیز میرے آس پاس والے دکاندار لے رہے ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایزی لوڈ کے کام کرنے کی ترتیب یہ ہے کہ اس کے لیے علیحدہ (خاص)سم لینی پڑتی ہے جس میں لوڈ کروانے پر کمپنی کودی گئی رقم سے زیادہ کا لوڈ ہوتا ہے مثلا ہزار روپیہ پر ایک ہزار بیس روپیہ کا لوڈ ہوتا ہے پھر وہ شخص لوگوں کو لوڈ کرکے دیتا ہے چنانچہ اسے ایک ہزار کے پیچھے ایک ہزار بیس روپئے ملتے ہیں مذکورہ صورت میں چونکہ لوڈ کرنے والا جب ایک دفعہ لوڈ کروا لیتا ہے تو وہ اتنے لوڈ کا مالک ہوجاتا ہے لہذا اسے اختیار ہے کہ گاہک کو لوڈ مہنگا کرکے دے جبکہ گاہک کو معلوم ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved