- فتوی نمبر: 31-128
- تاریخ: 08 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > تحریری طلاق کا بیان
استفتاء
ایک شخص نے اپنی بیوی کو گھر یلو نا چاقی اور ناجائز تعلقات کی وجہ سے ایک طلاق 2021-6-17 کو بذریعہ طلاق نامہ دی اس کے بعد عدت میں رجوع کر لیا تھا، دوبارہ نکاح نہیں کیا اب بیوی نے چوری کا ارتکاب کیا اور جھوٹی قسمیں کھالیں کہ میں نے چوری نہیں کی لیکن بعد میں چوری شدہ چیز ان کے پاس سے ہی برآمد ہوئی اس پر شوہر کو سب نے مجبور کیا ایسی عورت کو بقیہ دو طلاقیں بھی دے کر فارغ کر دو اس پر شوہر نے پانچ چھ افراد کے سامنے کہا کہ : ” بقیہ دو طلاقیں بھی جاری ہو گئی ہیں ” اور یہ دو سر اواقعہ ابھی جنوری 2024 اڑھائی سال بعد کا ہے ، اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں عورت سے صلح کی جا سکتی ہے ؟
طلاق نامے کی عبارت:
منکہ ***ولد *** قوم راجپوت سکنی ضلع بہاول پور ، من مقر با ہوش و حواس بلا جبر و اکراہ اقرار کر کے لکھ دیتا ہوں۔ من مقر کی شادی ہمراہ مسماۃ **** دختر *****قوم راجپوت سے مورخہ 2015-07-24 کو مطابق شریعت محمدی ہوئی تھی ۔ من مقر اپنی بیوی ****دختر ***** کو طلاق دے کر اپنے تن پر حرام قرار دیتا ہوں۔
تنقیح : میں نے طلاق نامے کو دستخط ، انگوٹھا لگانے اور بھیجنے سے پہلے پڑھ لیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے جس کا حکم یہ ہے کہ سابقہ نکاح ٹوٹ گیا ہے ، لہذا اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں اور اب تک میاں بیوی جو تجدیدنکاح کے بغیر اکٹھے رہتے رہے ہیں اس پر توبہ واستغفار کریں۔
توجیہ : مذکورہ صورت میں جب شوہر نے طلاق نامے کی تحریر پر دستخط کیے تو طلاق نامے کی تحریر چونکہ کتابت مستبینہ مرسومہ ہے اس لیے اس سے بلانیت طلاق واقع ہو جاتی ہے اور طلاق نامے میں جو الفاظ ( طلاق دے کر اپنے تن پر حرام قرار دیتا ہوں ) تھے وہ صریح کے بعد کنایہ استعمال کیے گئے تھے لیکن اس کنایہ میں صریح کی خبر بننے کی صلاحیت ہے اس لیے ان سے ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی تھی جس سے نکاح ختم ہو گیا تھا جس میں رجوع کرنا کافی نہیں تھا بلکہ دوبارہ نکاح کرنا ضروری تھا، پھر اس کے تقریبا اڑھائی سال بعد بقیہ دو طلاقوں کا واقعہ پیش آیا اور اب چونکہ عدت بھی گزر چکی تھی اس لیے طلاق کا محل مکمل طور پر ختم ہو چکا تھا اس لیے بقیہ طلاقیں واقع نہیں ہوئیں، لہذا اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔
ہنديۃ (1/ 378)میں ہے:
الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا وهو على وجهين مستبينة وغير مستبينة فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكن فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو.
بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:
فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد.
الدر المختار(5/42)میں ہے:
(وينكح) مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالاجماع.
الدر المختار(4/531) میں ہے:
(لا) يلحق البائن (البائن)
اذا امكن جعله اخبارا عن الاول: كانت بائن بائن، أو أبنتك بتطليقة فلا يقع لانه إخبار فلا ضرورة فى جعله إنشاء
فتاویٰ محمودیہ (6/335) میں ہے:
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین دریں مسئلہ کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ طلاق نامہ بھیجا ہے کہ آوارگی اور نافرمانی کی وجہ سے طلاق دے کر اپنے نفس پر حرام کرتا ہوں لیکن بیوی نے طلاق نامہ وصول نہیں کیا اور اسی کی ایک نقل یونین کمیٹی کو دی اور انھی الفاظ کے دو اور نوٹس بھی یونین مذکورہ کو دیے ہیں۔۔۔
جواب : صورت مسئولہ میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے خاوند اول کے ساتھ عدت میں اور عدت کے بعد بھی نکاح جائز ہے۔
فتاوی دار العلوم دیوبند (109/9) میں ہے:
سوال: ہندہ نے اپنے شوہر سے کہا یا تو جائیداد میرے نام کر دو یا مجھے طلاق دے دو، شوہر نے جائیداد اس کے نام کرنے کو ناپسند کر کے ہندہ کی خواہش پر اسٹامپ خرید کر عرضی نویسی سے طلاق نامہ لکھوا دیا اور سو گواہوں کی گواہی کرادی اور اس مضمون کو تصدیق کر دیا اور نشان انگوٹھا طلاق نامہ پر لگا دیا پھر ان میں مصالحت ہو گئی ، اب شوہر کہتا ہے کہ میں نے زبان سےطلاق کا لفظ نہیں بولا صرف صرف طلاق نامہ لکھوایا ہے مذکورہ صورت میں طلق ہوئی یا نہیں؟
جواب: جب کہ عرضی نویسی کو کہا کہ طلاق نامہ لکھ دے اور پھر اس مضمون کی تصدیق کر دی اور انگوٹھا لگا دیا ، موافق تصریح فقہاء کے طلاق واقع ہو گئی اور جتنی طلاقیں اس کاغذ میں لکھی گئی ہیں وہ واقع ہو گئی ہیں اگر تین طلاقیں لکھی گئی ہیں تو تین طلاقیں واقع ہو کر عورت مغلظہ بائنہ ہو گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved