• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور بیوی کے درمیان وراثت کی تقسیم

استفتاء

مسمی  زید  مرحوم کا انتقال سال 2000 میں ہوا، مرحوم نے ترکہ میں چار مرلہ کا مکان چھوڑا ، اس وقت مرحوم کے ورثاء  میں ایک بیوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاں تھی، مرحوم کے والدین سال 2000 سے پہلے وفات پا چکے تھے، سال 2008 میں مرحوم کے بڑے بیٹے مسمی  سمیع کا انتقال ہوا اسکی کوئی اولاد نہ تھی اور بیوی کو اس نے اپنی زندگی میں ہی طلاق دے دی تھی۔2016 میں مرحوم کی بیوی کا انتقال ہوا۔ مرحوم کے سب سے چھوٹے بیٹے کا انتقال سال 2022 میں ہوا اسکی کوئی اولاد نہیں البتہ مرحوم بیٹے کی صرف بیوی حیات ہے ، مرحوم  زید کے ورثاء  میں اب ایک بیٹا تین بیٹیاں اور ایک بیوہ بہو ہے۔ ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی اگر مکان کی مالیت 80 لاکھ ہو ۔ فیصدی اعتبار سے بھی مکمل وضاحت کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم  زید کی میراث کے کل 7560 حصے کیے جائیں جن میں سے 2808 حصے (37.1428 فیصد)بیٹے کو،1404 حصے (18.5714 فیصد) تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو،540 حصے (7.143 فیصد)  سب سے چھوٹے بیٹے کی بیوی کو دیے جائیں گے ۔

مذکورہ تقسیم کے مطابق  80 لاکھ میں سے 2971424 بڑے بیٹے کو ، 1485712 تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو، 571440 چھوٹے بیٹے کی بیوی کو دیے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved