- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 28-328
- تاریخ: جولائی 19, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, وراثت و میراث و وصیت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ***مرگیا اور اس کے ورثاء میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے،جبکہ ***کی وفات کے وقت اس کے والدین میں سے کوئی بھی زندہ نہیں تھا،***کی وراثت میں 22لاکھ کا گھر ہے،اب یہ ان کے درمیان کتنا کتنا تقسیم ہوگا؟
تنقیح: *** کی وفات کے وقت اس کی بیوی زندہ تھی، بعد میں بیوی کا انتقال ہوگیا، بیوی کے انتقال کے وقت بیوی کے والدین میں سے کوئی زندہ نہیں تھا۔ صرف دو بیٹے اور ایک بیٹی زندہ تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ***کے اس ترکہ کے کل 5 حصے کیے جائیں گے،جن میں سے ان کے ہر بیٹے کو2 حصے (40فیصد فی کس) اور بیٹی کو 1 حصہ(20فیصد) ملے گا۔
اس حساب سے ہر بیٹے کو 8لاکھ اسی ہزار روپے اور بیٹی کو4 لاکھ چالیس ہزار روپے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
5 والد+والدہ
بیٹا | بیٹا | بیٹی |
عصبہ | ||
2 | 2 | 1 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved