- فتوی نمبر: 34-65
- تاریخ: 14 اکتوبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ ہمارا گھر والد کے نام پر ہے والد کے پاس پیسے تھے انہوں نے دونوں چھوٹے بیٹوں کو ایک ایک لاکھ دیئے دونوں نے ایک ایک مرلہ جگہ خریدی، ان دو میں سے چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو جگہ دے دی اور کہا کہ “آپ گھر میں حصہ نہیں لیں گے ” اور یہ بات والد کی موجودگی میں ہوئی اور ساتھ وہ بہنیں بھی موجود تھیں اور دونوں بڑے بیٹے موجود نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کوئی رائے لی گئی۔ کیا اب اس کا گھر میں حصہ ڈبل بنتا ہے؟
وضاحت مطلوب ہے:1۔ والد کی کل وراثت کتنی تھی؟ 2۔ کوئی رابطہ نمبر ارسال کریں جس کے ذریعے کال کر کے وضاحت لی جا سکے۔
جواب وضاحت: 1۔ ایک گھر ہے والد صاحب کے نام پانچ مرلے کا، والد صاحب نے صرف دونوں بھائیوں کو پیسے دیئے تھے ان پیسوں سے دونوں نے ایک ایک مرلہ زمین خریدی ، ایک نے بڑے بھائی کو دیدی اور کہا کہ” اب گھر میں اپنا حصہ نہ لینا”۔2۔(بڑا بھائی) *********
بڑے بھائی کا بیان:
ایک مرلہ جگہ لینے والے بھائی سے فون پر بات ہوئی تو اس نے کہا کہ میرا بھائیوں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے مجھے چھوٹے بھائی نے جو ایک مرلہ جگہ دی ہے اس کی قیمت کم ہے اور والد کے متروکہ مکان کی ایک مرلہ جگہ کی قیمت زیادہ ہے اب میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ مجھے اس میں سے اتنا حصہ مل جائے کہ جس سے میرا اور باقی بھائیوں کا حصہ برابر ہو جائے۔
چھوٹے بھائی کا بیان:
ہمارا یہ معاملہ والد کی موجودگی میں ہوا تھا۔ بھائی نے کہا تھا کہ میں کرایہ پر رہتا ہوں لہذا آپ مجھے اپنی جگہ دے دو تاکہ میں اپنا مکان بنا کر رہ سکوں۔ اور اس وقت باقاعدہ سٹام ہوا تھا جس میں یہ واضح طور پر لکھا تھا کہ بھائی اپنے وراثتی حصے کے بدلے یہ زمین لے رہا ہے اور آئندہ کسی قسم کا مطالبہ نہیں کرے گا۔
اقرار نامے کی عبارت:
منکہ زید ولد بکر ساکن **** کا ہوں جو کہ ایک عدد پلاٹ خسرہ نمبر ****** برائے رجسٹری 167718.3.2017 میرا خرید کردہ ہے مالک و قابض خود ہوں اب مذکورہ بالا سالم پلاٹ 250 مربع فٹ اپنے بھائی عمر ولد بکر کو دے دیا ہے۔ اب پلاٹ کا مالک و قابض عمر ہے میرا و میرے وارثان کا پلاٹ مذکورہ بالا سے کوئی تعلق واسطہ عمل و دخل لین دین نہ رہا ہے اس پلاٹ کے عوض متبادلہ جگہ پر مکان عمر سے وصول پایا ہے عمر مجھ کو جہاں اور جب بھی رجسٹری بنانے کے لیے طلب کرے گا بیان دینے کا پابند ہوں عمر پلاٹ خود تعمیر کریں یا فروخت کریں مجھ کو کوئی عذر و اعتراض نہ ہوگا اصل رجسٹری و قبضہ عمر کے حوالے کر دیا ہے لہذا اقرار نامہ ہذا بدرستی ہوش و حواس لکھ دیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔
دستخط (زید) دستخط ( عمر)
نوٹ: سائل بڑا بھائی ہے جس نے ایک مرلہ جگہ لی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اول تو دونوں بھائیوں کو چاہیے کہ وہ مذکورہ تبادلے پر برقرار رہیں تا ہم اگر بڑا بھائی اس تبادلے پر راضی نہیں تو وہ چھوٹے بھائی کا دیا ہوا ایک مرلہ واپس کرے اور جتنا عرصہ بڑے بھائی نے یہ ایک مرلہ استعمال کیا ہے اتنے عرصہ کا اس ایک مرلہ کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایہ بھی ادا کرے اور والد کے مکان میں جو حصہ اس بڑے بھائی کا بنتا ہے اسے لے لے اور چھوٹے بھائی نے والد کی وفات کے بعد اگر بڑے بھائی کا حصہ استعمال کیا ہو تو اس کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق بڑے بھائی کو کرایہ بھی ادا کرے۔
شامی (6/655) میں ہے:
قال القهستاني: واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئا كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه كما في الجواهر اهـ. قلت: وحكى القولين في جامع الفصولين فقال: قيل جاز وبه أفتى بعضهم وقيل لا.
جامع الفصولین (2/142) میں ہے:
جعل لأحد أبنيته دارا بنصيبه على أن لا يكون له بعد موت الأب ميراثا قيل جاز وبه أفتى بعضهم وقيل: لا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved