• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک بھائی کے انکار کے بعد دوسرے بھائی کا اپنے حصے تک اپنی بہنوں کو حصہ دینا

استفتاء

پہلے سے حاصل شدہ فتویٰ کے بعد مندرجہ بالا مسئلہ میں جس پلاٹ کا تذکرہ ہے وہ میری  بل میں تھا، پہلے بہنوں نے آپ کے بتائے فتویٰ کے مطابق تقسیم کا تقاضا کیا جس پر ان کے دونوں بھائی تو بالکل راضی نہیں تھے، بلکہ صرف 30000 روپے 20 سال پہلے جب والد کا مکان بیچا تھا، اس وقت کے فی کس مالیت دینے پر راضی تھے، اب وہ مکمل  قطع تعلقی پر اتر آئے ہیں، ان کے انکار کے بعد جب میں نے پلاٹ بیچا ہے ، اس کے بعد یہ کہتی ہیں کہ ہمیں اس میں سے 300000 فی کس دو، یہ تقاضا ان کا بہت دیر سے ہے کہ 2008ء میں بھائی کے ساتھ لین دین ہوا تھا جس میں میں نے درمیان والے بھائی کو دکان کا حصہ چھوڑ دیا اور اس نے پلاٹ میں سے اپنا حصہ چھوڑنا تھا اور جو رقم ملی وہ میں نے پلاٹ قسطوں  جرمانہ اور ٹرانسفر کرنے پر لگا دیے۔ اس وقت یہ معاملہ طے کرتے ہوئے ہمارے بہنوئی نے کہا تھا کہ بہنوں کو حصہ  300000 فی کس عمران دے گا۔ میرا یہ سوال ہے بہنوں سے کہ پہلے تو آپ والد کی تمام جائیداد دکان، پلاٹ، مکان کو برابر تقسیم کے درپے تھیں، بڑے بھائیوں کے صاف انکار کے بعد آپ صرف میرے سے جائیداد کے حصہ کا تقاضا کیوں کرتی ہیں؟ میرے پاس تو صرف 4/1 سے بھی کم مالیت کی جائیداد ہے باقی 4/3 تو بھائیوں کے پاس ہے، اس کو بھی تو حساب میں شامل کریں، اگر وہ نہیں کرتے اور واقعتاً وہ اس بات پر راضی نہیں ہیں تو مجھے اس مسئلہ میں رہبری کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے پاس جو ترکہ ہے اس میں جتنا حصہ بہنوں کا بنتا ہے وہ آپ بہنوں کو دے دیں، باقی کا وہ اور بھائیوں سے مطالبہ کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved