- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 28-134
- تاریخ: جولائی 19, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, وراثت و میراث و وصیت
استفتاء
میرے والد محترم کے بینک اکاؤنٹ میں چار لاکھ اکاون ہزار دوسو چھیالیس روپے 451246ہیں جوکہ پنشن کے جمع ہوئے تھے ،ان کے والدین ان سے پہلے ہی انتقال کرگئے تھے ،اب صرف ایک ان کی بیوی ،6بیٹے اور 5بیٹیاں موجود ہیں ،برائے مہربانی یہ بتادیئے گا کہ شرعا پیسوں کی تقسیم ورثاء کے درمیان کیسے ہوگی؟
پنشن کی تفصیل:والد صاحب کی زندگی ہی میں ان کو جاب سے ریٹائرمنٹ مل گئی تھی اور ہر مہینے پنشن والد صاحب کے اکاؤنٹ میں آجاتی تھی البتہ جب والد صاحب کا انتقال ہو ا تو تقریبا5،6مہینے تک ہم نے ان کو اطلاع نہیں کی ،اور جب اطلاع کی تو انہوں نے پنشن والدہ کے اکاؤنٹ میں بھیجنا شروع کردی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جو پنشن والد صاحب کی وفات کے بعد محکمے کو اطلاع کرنے سے پہلے ان کے اکاؤنٹ میں آئی ان میں سے جس قدر کمپنی والدہ کو اب پنشن دے رہی ہے اس کے مطابق ان مہینوں کی پنشن تووالدہ کو جائے گی اور باقی پیسے کمپنی کو واپس کردیں باقی والد صاحب کی زندگی میں جو پیسے آئےان کے 136حصے کیے جائیں گے،جن میں سے بیوی کو 17حصے (12.5%)اور ہر بیٹے کو 14حصے (%10.29فی کس)اور ہر بیٹی کو 7حصے(5.15%فی کس)ملیں گے۔
نوٹ:اگر کسی مہینہ کے درمیان والد صاحب کا انتقال ہوا ہے ،تو اس صورت میں (جیسے کمپنی کا ضابطہ ہوتا ہے)اتنے دنوں کے پیسے والد صاحب کے شمار ہونگے اور وہ بھی وراثت میں تقسیم ہونگے،نیز کوئی بات سمجھ نہ آئے تو دوبارہ پوچھ لیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved