• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک بیوی، دو بیٹیاں، چار بھائی اور پانچ بہنوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

ایک شخص کی صرف دو بیٹیاں ہیں  اور ان میں سے ایک بیٹی فوت ہو گئی ہے آگے اس کی ایک بیٹی ہے اور میت کے والدین میت سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے اور میت کے 5 بھائی بھی ہیں  جن میں سے ایک میت سے پہلے فوت ہوگیا تھا آگے اس کی اولاد ہے اور میت کی 5 بہنیں  ہیں جو ابھی زندہ ہیں ۔ مذکورہ میت کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ نیز  میت کی بیوہ بھی حیات ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: میت کی جو بیٹی فوت ہوئی ہے وہ میت سے پہلے فوت ہوئی ہے یا میت کے بعد؟ اور اس بیٹی کا شوہر زندہ ہے یا نہیں؟

جواب وضاحت: میت کے بعد فوت ہوئی ہے اور اس کی ایک بیٹی بھی ہے اور اس کا شوہر  بھی زندہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کے ترکے کے کل 936 حصے کیے جائیں گے جن میں سے مرحوم کی  بیوہ کو 169 حصے (18.05فیصد)،زندہ بیٹی کو 338 حصے (36.11فیصد)، چار بھائیوں میں سے ہر ایک کو 30 حصے (3.205فیصد فی کس) ، پانچ بہنوں میں سے ہر ایک کو 15 حصے (1.602 فیصد فی کس) ملیں گے، مرحوم کی فوت شدہ بیٹی کے شوہر کو 78حصے (8.33 فیصد)، اور اس کی  بیٹی (مرحوم کی نواسی) کو 156 حصے (16.66 فیصد) ملیں گے۔

نوٹ: مرحوم کے جس بھائی کا انتقال مرحوم سے پہلے ہو چکا ہے اس کا مرحوم کے ترکے میں  شرعاً کوئی حصہ نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved