• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک غریب کو بیک وقت زکوٰة کی کتنی مقدار دی جا سکتی ہے؟

استفتاء

ایک غریب شخص نے کسی مالدار سے پلاٹ لینے کے لیے معاونت کی درخواست کی۔ غریب شخص مستحق زکوٰة بھی ہے اور ہر ماہ کرایہ کی وجہ سے اس کا گذارہ بہت تنگ ہے۔ لہذا وہ پانچ سے چھ لاکھ کا پلاٹ خریدنا چاہتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسی غریب کو ایک وقت میں زکوٰة کی کتنی رقم دی جا سکتی ہے؟

استفتاء

عام حالات میں فقیر آدمی کو ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے کم زکوٰۃ دی جائے۔ البتہ مجبوری کی حالت میں ساڑھے باون تولہ چاندی سے زائد مالیت بھی زکوٰۃ میں دی جا سکتی ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

و يكره أن يدفع إلى واحد مائتي درهم فصاعداً و إن دفع جاز، قيل معناه إذا لم يكن له عيال و لا دين عليه، فأما إذا كان معيلاً فلا بأس بأن يعطيه مقدار ما لو وزعه على عياله أصاب كل واحد منهم دون المائتين….. و إذا كان عليه دين فلا بأس بأن يعطيه مائتين أو أكثر مقدار ما إذا قضى به دينه يبقى له دون المائتين. …. و كذلك ذكر هذه المسئلة في المبسوط مقيدة بهذين القيدين، فقال و يكره أن يعطي رجلاً من الزكاة مائتي درهم إذا لم يكن عليه دين، أو له عيال. قال أبو يوسف لا بأس بإعطاء المائتين و يكره أن يعطيه فوق المائتين. (2/ 283) …………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved