- فتوی نمبر: 9-227
- تاریخ: 05 جنوری 2017
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
میری تشکیل (18) دن کی** ہوئی، جو کہ تین تین دن مختلف مساجد میں رہنا ہے۔ تو کیا وہاں قصر پڑھوں گا یا مکمل؟ اسی طرح**سے واپس رائے ونڈ مرکز براستہ لاہور جانا ہے۔ تو کیا لاہور پہنچ کر قصر پڑھوں گا یا مکمل؟
مہربانی فرما کر ان سوالوں کے جوابات دار الافتاء کے لیٹر پیڈ پر عنایت فرمائیں تاکہ بوقت ضرورت اور تبلیغی ساتھیوں کو بھی دکھایا جا سکے، اور ہم اس تشویش سے نکل آئیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
الف: مذکورہ صورت میں اگر آپ کی 18 دن کی تشکیل**شہر میں ہوئی ہے، تو آپ مکمل نماز پڑھیں گے اور اگر مختلف مضافات میں ہوئی ہے، تو نماز قصر پڑھیں گے۔
فتاویٰ عالمگیری (1/139) میں ہے:
ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوماً أو أكثر.
ب: مذکورہ صورت میں **سے لاہور پہنچنے پر آپ پوری نماز پڑھیں گے۔ کیونکہ لاہور بھی آپ کے لیے وطن اصلی کی طرح ہے۔ اسی طرح جب آپ براستہ لاہور رائے ونڈ جائیں گے تو رائے ونڈ میں بھی آپ پوری نماز پڑھیں گے۔
فتاویٰ عالمگیری (1/139) میں ہے:
وإذا دخل المسافر مصره أتم الصلاة وإن لم ينوي الإقامة فيه، سواء دخله بنية الاختيار أو دخله لقضاء الحاجة كذا في الجوهر النيرة. (1/142).
© Copyright 2024, All Rights Reserved