• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک کی طرف سےرقم اور دوسرے کی طرف سے دکان

استفتاء

1۔ **** کی **** منڈی میں چائے کی پتی کی دکان ہے۔ **** کے بھائی **** نے اپنا سرمایہ اور ایک دوسرے سلپنگ پارٹنرز **** کا سرمایہ لگا کر **** کی دکان کے اوپر والے حصے پر چائے کی پتی ہی کا کاروبار شروع کیاچونکہ **** کا پہلے سے پتی کا کاروبار تھا جس کی وجہ سے **** کے پاس گاہکوں کے آنے کی سہولت ہوئی اور **** نے اپنی دکان کا اوپر والا حصہ بھی **** کو دیا ہے اس لیے طے یہ پایا کہ منافع کا 35 فیصد حصہ **** کو ملے گا اور باقی حصہ **** اور **** کے درمیان ان کے سرمایہ کے بقدر تقسیم ہوگا۔

تو کیا **** کے لیے منافع کا 35 فیصد حصہ لینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر جائز نہیں تو جواز کی جو صورت ہو وہ بتاد جائے۔

2۔ مذکورہ بالا صورت میں **** ایک چوتھے آدمی *** سے سرمایہ لے کر پتی کے علاوہ کوئی اور سامان فروخت کرتا ہے جس میں یہ طے ہے کہ منافع کا آدھا حصہ*** کو ملے اور باقی آدھا حصہ **** اور اس کے پہلے سلیپنگ پارٹنز **** کے درمیان تقسیم ہوگا اور **** دکان والے کو اس میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ کیا اس صورت میں **** کے لیے نفع لیناجائز ہے اور کیا اس نفع میں **** بھی حقدار ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں **** کے لیے منافع کا 35 فیصد حصہ لیناجائز نہیں کیونکہ **** **** اور **** کا شریک نہیں بلکہ اس نے اپنی دکان کرایہ پر دی ہے جس کی وجہ سے وہ کرایہ کا حقدار بنتا ہے اور کرایہ متعین ہونا ضروری ہے کرایہ کو فیصد کے ساتھ منسلک کرناجائز نہیں۔

2۔ **** نفع لے سکتا ہے جبکہ **** اور **** نفع نہیں لے سکتے، **** تو اس لیے  نہیں لے سکتا کہ وہ ان کا شریک نہیں ہے البتہ وہ دکان کا کرایہ لے سکتا ہے اور **** اس لیے نہیں لے سکتا کہ **** نہ تو عمر کے سرمایہ سے کام کر رہا ہے اور نہ ہی عمر کے سرمایہ میں **** کی شرکت ہے اور **** چونک***کے سرمایہ سے کام کر رہا ہے اس لیے **** بطور مضارب کے نفع لے سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved