- فتوی نمبر: 16-386
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مالک نے ملازم کو منجملہ اور شرائط کے ساتھ اس شرط پر نوکری دی کہ وہ نوکری چھوڑنے سے ایک مہینہ قبل نوٹس دے گا۔ملازم نے ایک مہینہ کا نوٹس دئیے بغیر نوکری چھوڑ دی جس سے مالک کے کاروبار کو نقصان پہنچا، اس کے بعد ملازم نے کاروباری راز استعمال کرتے ہوئے اپناذاتی کاروبار شروع کر لیاجس سے مالک کے کاروبار کو مزید نقصان پہنچا۔ سوال یہ ہے کہ اس صورت میں ملازم ایک ماہ کی تنخواہ کا دین دار ہو گا یا نہیں؟ اگر مالک مطالبہ کرے ملازم سے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟تنخواہ کے علاوہ ماہانہ اخراجات پٹرول وغیرہ کا بھی ایک ماہ کا مطالبہ کر سکتا ہے کہ نہیں؟اس کے تدارک کے لیے ملازم کی ایک ماہ کی تنخواہ مالک اپنے پاس سیکیورٹی کے طور پر روک سکتا ہے یا نہیں؟دونوں فریقوں کے حلفیہ بیانات درج ذیل ہیں:
حلفیہ بیان فریق نمبر 1
محترم! عرض یہ ہے کہ میں نے اکتوبر 2018 میں آپ کے مدرسے کے طالبعلم حافظ محمد طلحہ صاحب جوکہ پانچویں سال کی کتابیں پڑھ رہے تھے،حافظ محمد حماد جو کہ میری مسجد کے ساتھی ہیں ان کی سفارش پر اپنے پاس ملازمت کے لیے رکھا، منجملہ شرائط کے یہ بھی طے کیاکہ آپ جب کام یعنی ملازمت چھوڑو گےتو ایک ماہ قبل اطلاع دو گے لیکن اپریل 2019 میں یہ بغیر نوٹس دئیےدھوکہ اور جھوٹ بول کر کام چھوڑ کر چلے گئے، جب میں نے اللہ کے راستے میں جانا تھا اس نے میرے ساتھ دھوکا کرکے میرے کاروبار کو نقصان پہنچایا اور اب تک پہنچا رہا ہے، میں نے اسے طالبعلم سمجھ کر اس کے ساتھ بہت رعایت سے کام لیا، چھٹیوں کے پیسے بھی نہیں کاٹے اور علماء کرام والا اکرام اور عزت و مرتبہ کے ساتھ سلوک کیا لیکن اس نے میرے احسان کے بدلے میں مجھے ڈنگ مارا اور اب تک مجھے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس کی کچھ کچھ غلط بیانیاں میں آپ کے سامنے لانا چاہتا ہوں:
1.اس نے کہا کہ میرے سے کام نہیں ہو پا رہا لیکن اس نے ملازمت چھوڑ کر فورا کام کرنا شروع کر دیا.
- اس نے میرے سامان کی لسٹ چوری کی اور اس کے مطابق اس نے سٹوروں پر مال سپلائی شروع کردی۔
3 ۔اس نے میرے ایک ملازم کو بھی خراب کیا اور اسے میرے پاس سے کام چھوڑ کر اپنے پاس بلانے کی کوشش کی۔
- اس نے سٹوروں پر جاکر جھوٹ بولا اور میرے بجائے اپنا سامان دیا، سٹور والوں کے نمبر پیچھے موجود ہیں۔
- یہ میرے سمجھانے پر بھی باز نہیں آیا اور ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے اب تک مجھے نقصان پہنچا رہا ہے، نقصان کی فہرست پیچھے موجود ہے.
برائے مہربانی میرے کاروبار کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور اس کو سمجھا کر اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
1۔نقصان کی تفصیل درج ذیل ہے:
میں گواہی دیتا ہوں کہ حافظ طلحہ سے ایک مہینہ قبل نوٹس دینے کی بات میرے سامنے ہوئی تھی اور یہ نوٹس دئیے بغیر نوکری چھوڑ کر اچانک چلا گیا۔
گواہ نمبر1 حافظ حماد طالبعلم جامعہ محمدیہ گواہ نمبر2 ملازم بھائی رمضان جامع مسجد فیض رمضان
- ملازم نے اپنا کام شروع کرنے سے پہلے بغیر اطلاع کے نوکری چھوڑ دی۔
3.ملازم ابھی بھی مال سپلائی کر رہا ہے جس کےبلز اس کے پاس موجود ہیں، ان بلوں کی ادائیگی سے نقصان کی تلافی کی جا سکتی ہے ،نیزموبائل فون اور دیگر سٹاک کی ضبطگی کی صورت میں بھی نقصان کی تلافی کی جا سکتی ہے۔
فریق دوم کا حلفیہ بیان
عرض ہے کہ بندہ اکتوبر میں محمد شعیب صاحب کے ہاں کام کی غرض سے گیا تھا جو کہ مارکیٹنگ کروانا چاہتے تھے، اس سے قبل میں( جہاں اب بھی رہ رہا ہوں )جامع مسجد علی المرتضی حنفیہ پارک بادامی باغ لاہور میں بطور موذن خدمت سرانجام دے رہا تھا،جوکہ حادثاتی طور پر کچھ عرصہ نہ کر پایا،بعد ازاں مالی صورتحال کی بنا پر اپنے درجے کے ساتھی محمد حماد عارف کے کہنے پر کہ شعیب صاحب کو کام کے لیے لڑکے کی ضرورت ہے، میں ان کے ساتھ کام والی جگہ پر گیا، تو بغیر ملاقات،معاملات طےکیے ،انہوں نے اپنی غیر موجودگی میں کام پر لگا دیا جوکہ گودام میں کام کر رہا تھا، ملاقات تھوڑے ٹائم بعد ہوئی،انہوں نے کہا کہ مجھے مارکیٹنگ کے لیے لڑکا چاہیے جو کہ میں نے قبول کیا 15000ماہوار کےعوض،7گھنٹے ڈیوٹی بغیر کسی شرط کے، اس دوران ہم تین احباب تھے میں، میرا ساتھی حماد اور شعیب صاحب، اس ٹائم مجھے کام کا کوئی تجربہ نہ تھا جویہ کہتے میں کرلیتا تھا،بعد ازاں مارکیٹنگ کے دیگر احوال کا پتہ چلا کہ مارکیٹنگ صرف آرڈر لانے کو کہا جاتا ہے، شروع میں تو ایک دو سٹورتھے بعد میں پندرہ بیس ہونے کی بنا پر مجھ پر کام بوجھ بننے لگا۔کام مجھ سے ایک طے تھا اور تین چار لیے جاتے تھے، آرڈر لانا،سپلائی دینا،پیمنٹ لانا وغیرہ۔
بہرحال جب ان سے بات کی تو انہوں نے کہا آپ کو یہ سب کرنے ہوں گے اور ایک رقعہ پر لکھوادیا جو کہ میں نے قبول نہ کیا اور سائن نہ کیے، سلسلہ یونہی چلتا رہا، کچھ ٹائم بعد انہوں نے ایک ہیلپر رکھ لیا جو کہ اپنی معذوری کی بنا پر کچھ عرصہ کام کر پایا، اس کے بعد یکے بعد دیگرے دو لڑکےآئے اور چلے گئے ، اور پھر مارچ میں ایک رکشے والا ہائیر ہوا جو کہ کام کرنے لگا۔الغرض یہ کہ میں جس مسجد میں رہتا ہوں ساتھ بھائی وہاں پر میرے بعد خدمات سرانجام دے رہا تھا، اس کو یرقان ہوا جو کہ کافی پیچیدہ ہونے کی بنا پر وہ گاؤں چلا گیا۔اس دوران میں نے کام کا بوجھ ہونے کی بنا پر دو تین دفعہ کام نہ کرنے کا نوٹس دیا اور بعد میں کچھ معاملہ طے ہونے کی بنا پر دوبارہ بحال کر دیا۔بہرحال جب میں نے کام مکمل طور پر چھوڑنے کا نوٹس دیابروزجمعہ2019-09-04 صبح کو کال کی تواس نے کہا ٹھیک ہے، آپ جا سکتے ہیں، میں نے ان سے ملاقات چاہی انہوں نے منع کردیا اور کہا کہ آپ چلے جاؤ غلطی کوتا ہی معاف۔بعد میں کال آئی کہ ایک لڑکے کو ایک سٹور پر چھوڑتے جاؤ، میں اس کو چھوڑنے چلا گیا اور پھر دوبارہ کال کرکے انہوں نے بلایا جہاں ایک اور صاحب تشریف فرما تھے پھر انہوں نے صحیح طرح عزت افزائی کی، تب مجھے یاد آیا کہ مجھے ایک ماہ قبل نوٹس دینا تھا کہ صبح کال پر سب کچھ طے کرلیا تھا ،بہرحال میں نے کام چھوڑنے کی وجہ اپنی رہائش کا مسئلہ بتایا جو کہ میں ایک مسجد میں رہتا تھا۔ظاہر ہے میں تو ان کے ساتھ کام کر وں گا یا مسجد میں خدمت جو کہ میرے بھائی بوجہ عذر چھوڑ گئے تھے۔ ان سے کام چھوڑنے کے کچھ ٹائم بعد وہی کام جو میں ان کے لیے کیا کرتا تھا، خود کرنا شروع کیا بوجہ معاشی تنگی کے اور تمام جگہوں پر جاکر یہ بیان دیا تھا کہ میں نے شعیب صاحب سے کام چھوڑ دیا ہے، اب یہ کام میں اپنے نام سے کر رہا ہوں، آپ چاہیں تو مجھ سے کر لیں یا شعیب صاحب سے، اور اپنے نام کے بل بنا کے دئیے ان تمام سٹوروں کو۔اب شعیب صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ان کو دھوکا دیا ہے بغیر کسی نوٹس کے گیا اور اپنا کام شروع کیا جس کی بنا پر ان کا 70/ 80 ہزار کا نقصان ہوا جس کا ازالہ میں کروں، پہلے وہ میری مسجد آئے جہاں پر میں اپنے چچا مفتی محمد اجمل صاحب کے ساتھ ہوتا ہوں ، وہاں پر صرف یہ مطالبہ کیا کہ مجھے کام کرنے سے منع کرے ،اس دوران ان کا اور کوئی مطالبہ نہ تھا نہ ہی ایک ماہ کی تنخواہ کا اور نہ ہی نقصان کا ،اس ٹائم ہمارے مابین یہ طے ہوا تھا کہ شعیب صاحب مجھے کوئی اور کام تلاش کرکے دیں گے تب میں یہ کام چھوڑ دوں گا اور ان کا کہنا تھا کہ میں وہ تمام بل ان کے پاس لاؤنگا جو میں نے مال بیچا۔اچھا اس دوران ان کا ایک اور دعویٰ تھا مجھ پر کہ میں نے ان کے گودام سے مال چوری کیا ہے اور وہ ہماری مسجد کی تلاشی لینا چاہتے تھے۔ یہ واقعہ رمضان سے قبل کا ہے، شعیب صاحب نے کہا تھا مجھے عید تک ٹائم دو،اس دوران مشورہ کرکے بتا دوں گا کہ مجھے کام تلاش کر دیا جائے یا نہیں؟عید کے کچھ عرصہ بعد حضرت صاحب مدرسےتشریف لے آئے ،آنے سے پہلے ایک کال میرے چچا مفتی محمد اجمل صاحب کو آئی، ان سے کہا کہ آپ کے بھتیجے کے پیچھے نماز نہیں ہوتی وغیرہ وغیرہ۔مدرسے میں مولانا محمد اویس صاحب اور مولانا محمد کاشف صاحب کے سامنے انہوں نے کافی لمبی بحث رکھی تو انہوں نے کہا صرف مسئلہ بیان کریں، تب انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کی تنخواہ لے کر دیں، مجھے پٹرول وغیرہ کے پیسے بھی۔انہوں نے فتوی کے لیے آپ حضرات کے پاس بھیج دیا۔اس کے کچھ عرصہ بعد یہ صاحب ایک اور صاحب کو لے کر ہماری مسجد دوبارہ آئے اور پھر ہمارے مابین یہ طے ہوا کہ میں ان کے سٹورز پر کام نہیں کروں گا اوریہ میرے سٹور پر۔ لینا دینا تمام اس بات پر ختم ہو گیا تھا۔ اب اس کے بعد بھی یہ کیا چاہتے ہیں سمجھ سے باہر ہے۔
1۔میرا کام کرنا اسٹوروں پر چاہے ان پر یہ کام کر رہے ہوں یا نہیں، شرعاً کیسا ہے؟
2۔4 تاریخ کو میں نے کام چھوڑا تھا ،اس کی تنخواہ بنتی ہے یا نہیں؟
3۔ہمارے مابین کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا جس کی بنا پر وہ جو چاہتے کام کرواتےرہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں فریق اول کا دعوی یہ ہے کہ فریق دوم سے نوکری چھوڑنے کی صورت میں ایک مہینہ قبل نوٹس دینے کی بات ہوئی تھی جبکہ فریق دوم اس سے انکاری ہے، فریق اول کے پاس چونکہ گواہ موجود ہیں، اس لئے فریق ثانی کا انکار غیر معتبر ہے۔لہذا نوکری چھوڑنے سے قبل ایک ماہ کا نوٹس نہ دے کر فریق دوم وعدہ خلافی کا مرتکب ہوا ہے جس پر اسے توبہ اور استغفار کرنا چاہیے، تاہم اس وعدہ خلافی پر ایک ماہ کی تنخواہ کا دین دار نہیں اور نہ ہی فریق اول کا مطالبہ کرنا جائز ہے۔ اسی طرح تنخواہ کے علاوہ ماہانہ اخراجات ،پٹرول وغیرہ کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں۔ فریق اول نے اپنے نقصان کی جو لسٹ فراہم کی ہے شریعت کی نظر میں یہ عدم نفع (نفع نہ ہونا) ہے، اسے نقصان تصور نہیں کیا جاسکتا، لہذا اس کی تلافی کا مطالبہ بھی بے محل ہے۔اسی طرح فریق دوم کافریق اول کےگاہکوں کوسامان فراہم کرنا کہ جس کی وجہ سے وہ گاہک فریق اول سے سامان لینا چھوڑدیں یہ عمل بھی خرابی سے خالی نہیں ،لہذا فریق دوم کو اس سے بھی پرہیزکرنا چاہیے۔نیزفریق دوم نےجتنے دن کام کیا ہے اسے اتنے دونوں کی تنخواہ دیناضروری ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved