• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک ملک کی کرنسی کو دوسری ملک کی کرنسی میں بیچنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں، میں شہر ریاض سعودی عرب میں ہوں ، میں یہاں سعودی عرب اپنے دوست یا رشتہ دار سے  دس ہزار سعودی ریال قرض لیتا ہوں اور واپس ادائیگی کا معاملہ اس طرح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کاکہناہے کہ مجھے کراچی پاکستان میں پاکستانی روپے میں واپس ادا کرو ، دو ہفتے بعد یا ایک مہینے بعد جو بھی کراچی اوپن مارکیٹ میں ریال کا ریٹ ہو اسکےمطابق اداکرو،کیا اس طرح قرض کی ادائیگی جائز ہوگی؟میں کراچی میں سعودی ریال نہیں دے سکتا ،پاکستانی روپے میں دے سکتا ہوں، جس دن ادائیگی کرو ں اس دن کا ریال کا ریٹ طے کر سکتا ہوں؟

مفتی عاطف کرامت صاحب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت کو قرض پر محمول کرنا ممکن نہیں، کیونکہ قرض جس کرنسی میں دیا جائے اس کے خلاف میں ادا کرنے کی شرط لگانا جائز نہیں، لہذا مذکورہ صورت درحقیقت خریدوفروخت (سیل پرچیز) کی ہے اور دو مختلف کرنسیوں کی خرید و فروخت میں کم از کم احد البدلین یعنی ایک طرف کی کرنسی پر مجلس عقد (سیل پرچیز کی سٹنگ) میں قبضہ کرنا ضروری ہے جو کہ مذکورہ صورت میں موجود ہے،اسی طرح تفاضل یعنی کمی بیشی کے ساتھ معاملہ کرنا بھی جائز ہے، البتہ مجلس عقدمیں کرنسی کا ریٹ طے کرنا ضروری ہے جو کہ مذکورہ صورت میں مفقود ہے، اسی طرح جو کرنسی ادھار ہو اس کی ادائیگی کی مدت طے کرنا بھی ضروری ہے جو کہ مذکورہ صورت میں مفقود ہے لہذا یہ صورت جائز نہیں،البتہ اگر مجلس عقدمیں ادھار کرنسی کا ریٹ اور ادائیگی کی مدت بھی طے کرلی جائے تویہ صورت جائز ہو سکتی ہے۔

فقه البيوع:2/742

وانما يمکن ان يدفع زيد مثلاالف ريال سعودي الي عمروبشرط ان يدفع عمرو بدلها ربيات مساويةالقيمة الي خالد في باکستان ولايمکن في هذه الحالة التقاص وهذه امور قدعمت بهاالبلوي في جميع البلاد فان کثيرامن الناس يشتغلون في غيراوطانهم ويکسبون الاموال لاسرهم المقيمين في اوطاهم ويريدون ان يبعثوامعظم اکسابهم الي اوطانهم بهذا الطريق ولايکمن تخريجه علي اساس الاستقراض فانه علي کونه سفتجة لايجوز الاشتراط في القرض ان يقضي بغيرالعملة التي ثبت بها القرض

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی ا علم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved