• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک پوتا، تین نواسے، تین نواسیوں، چار بھتیجوں اور دو بھتیجوں میں تقسیمِ میراث جبکہ بھائی مرحومہ کی وفات کے وقت حیات تھا۔

استفتاء

ایک عورت کی  وفات کے وقت  اس کا وارث ایک بھائی،ایک پوتا،3نواسے اور 3 نواسیاں  موجود تھیں  اس کے بعد اس کا بھائی فوت ہوگیا اس بھائی کے 4 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں  ابھی اس مرحومہ  کی کچھ زمین ہے وہ کس کو ملنی چاہیے؟ اس کے بھتیجے  ہیں ان کو یا پوتے  اور نواسوں کو؟ چھیالیس سال اس کے پوتے نے  اس کی دیکھ بھال کی  ہے اور مرحومہ اس کے ساتھ رہی ہیں۔

نوٹ: مرحومہ کا شوہر، 1 بیٹا اور دو بیٹیاں ان کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  شرعاً مرحومہ کا وارث  صرف ان کا پوتا ہی ہے لہٰذا ان کی کل جائیداد میں صرف پوتے کا حق ہے۔ شرعاً پوتے کی موجودگی میں بھائی، بھتیجے، بھتیجیاں، نواسے اور نواسیاں محروم ہوتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved