• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

"ایک رکن کی مقدار تین مرتبہ سبحان اللہ” میں سبحان اللہ سے کیا مراد ہے؟

استفتاء

9۔بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ کہ اگر نمازی کا کوئی عضو چوتھائی ایک رکن کی مقدار سے زیادہ  کھلارہے تو نماز نہیں ہوگی۔ ایک رکن سے مراد تین مرتبہ سبحان اللہ ہے یا  تین مرتبہ سبحان ربی العظیم یا سبحان ربی الا علیٰ کی مقدار ہے؟

اگر چوتھائی پنڈلی اتنی دیر کھلی رہے جتنی دیر میں سبحان اللہ کہتے ہیں تو نماز جاتی رہی۔ سبحان اللہ سے کونسا سبحان اللہ مراد ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

9۔ایک رکن سے مراد بعض علماء کے نزدیک تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار ہے ۔ اور بعض علماء کے نزدیک تین بار سبحان ربی الاعلیٰ یا سبحان ربی العظیم کہنے کی مقدار ہے۔ ہمارے نزدیک پہلی بات کوترجیح ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved