- فتوی نمبر: 29-273
- تاریخ: 19 اگست 2023
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
میرے ایک جاننے والے ہیں ان کی فارمیسی ہے جس میں ساتھ وہ جاز کیش اور ایزی لوڈ وغیرہ کا کام بھی کرتے ہیں جاز کیش وغیرہ کے کام کے لیے چونکہ دکاندار کو اپنا سرمایہ بھی لگانا پڑتا ہے جو وہ اپنے اکاونٹ میں رکھتا ہے تاکہ گاہک آنے پر ان کے پیسے بھیجنے کے لیے اس کے اکاونٹ میں پیسے موجود ہوں اور فی الحال ان کے پاس سرمایہ کم ہے تو انہوں نے مجھے یہ کہا ہے کہ آپ مجھے ایک لاکھ دے دیں تاکہ میں اس سے جاز کیش وغیرہ کا کام کرسکوں اور نفع، نقصان آدھا آدھا ہوگا نفع کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ پیسے اکاؤنٹ میں رکھے گا اور گاہک آنے پر ان کا کام کر کے ان سے اپنی اجرت لے گا جو نفع شمار ہوگی وہ دونوں میں تقسیم ہوگی تو کیا یہ صورت جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز نہیں کیونکہ ایک بندہ کے پیسے ہوں اور دوسرا اس سے کام کرے اور نفع میں دونوں شریک ہوں یہ صورت مضاربت کہلاتی ہے لیکن مضاربت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرا شخص اس سے آگے کسی چیز کی خرید وفروخت کرے اور نفع کمائے جبکہ مذکورہ صورت میں دکان والا ان پیسوں سے کوئی چیز خرید کر فروخت نہیں کرے گا بلکہ اصلا وہ اجرت پر لوگوں کو اپنی سروس فراہم کرے گا اور اس میں دوسرے کےپیسے استعمال ہوں گے لہذا مذکورہ صورت جائز نہیں بنتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved