- فتوی نمبر: 4-314
- تاریخ: 24 دسمبر 2011
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
ایک شخص نے لاہور سے کوئٹہ سفر کیا۔ ارادہ 15 دن سے زیادہ کی ہے ۔ مگر کئی مقامات میں۔ ہر دو مقامات میں اتنا فاصلہ ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر لاؤڈ اسپیکر کے آواز نہیں جاسکتی) کیا یہ مسافر ہوگا؟ مثال کے طور پر جہاں اس کی پھوپھیاں ، تائے وغیرہ رہتے ہیں کبھی پھوپھی سے تائی کے گھر چلا جاتا ہے ایک دن کے لیے یا ایک سے زیادہ کے لیے ۔ کبھی واپس تائی کی طرف سے بھی پھوپھی کے گھر چلا جاتا ہے۔ 15 دن ایک مقام پر نہیں ٹھہرتا۔ مختلف گھرو ں رہ رہا ہے، کبھی اس کےگھر، کبھی اس کے گھر۔ لیکن ایک مقام پر 15 دن نہیں ٹھہرتا۔ یہ مسافر ہی ہوگا ؟ اگر یہ مقیم ہے تو جو مسئلہ مسائل بہشتی زیور( مفتی عبدالواحد صاحب) پر صفحہ 250 پر ( اقامت کے مسائل) پر لکھا ہے، یہاں منطبق ہوگا؟
اشکال یہ ہے کہ سوال میں مذکوررہ صورت جو مسافر کی میں نے لکھی ہے وہ جب مفتی صاحب سے پوچھی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ ایک شہر کا اعتبار کریں گے۔ اور مذکورہ صورت میں وہ شخص مقیم ہوگا۔ مسافر نہیں۔ جبکہ بہشتی زیور حصہ اول ( مفتی عبدالواحد صاحب) پر صفحہ 250پر جو مسئلہ لکھا ہے اقامت کے مسائل میں اس کے حسب سے یہ شخص مسافر بنتا ہے۔ اشکال رفع فرمائیں۔ 250 پر آخری مسئلہ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ شخص نے اگر ایک ہی شہر میں رہنا ہے ، اور گاہے گاہے اس کے مختلف محلوں میں منتقل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں وہ شخص مقیم ہی ہوگیا۔
بہشتی زیور میں لکھے ہوئے مسئلے میں جو دو جگہوں کا ذکر ہے۔ ان سے مراد یک ہی شہر کے دو مختلف مقام نہیں۔ ( بظاہر اشکال کا منشا یہی ہے ) بلکہ اس سے مراد دو ایسی علیحدہ بستیاں یا مقام ہیں جن کے درمیان آبادی کا اتصال نہ ہو۔ بلکہ اس کے بجائے کھیت یا خالی جگہ ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved