• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق دینے کے بعد پوچھنے پر کہنا کہ "کوئی گنجائش باقی نہیں ہے”

استفتاء

بندہ *** *** کی اپنی بیوی سے ناخوشگوار حالات رہتے تھے، جس کی وجہ سے بندہ *** *** نے اپنے والد محترم حافظ محمد نواز کو بتایا کہ میری بیوی بات بات پر مجھ سے طلاق مانگتی ہے، بندہ *** *** نے اپنے والد محترم کو یہ بھی بتایا کہ میں نے اپنی بیوی کو بار بار کہا ہے کہ اپنے حالات درست کر لو ورنہ کوئی نقصان ہو سکتا ہے، اور میں تنگ آ کر اپنی بیوی کو طلاق دے دوں گا، مجھے اس غلطی کی وجہ سے شرمندگی ہے۔

مورخہ 2013-5-1 کو کچھ حالات زیادہ بگڑ گئے اور میری بیوی نے نافرمانی کی حد کر دی، جس کی وجہ سے اسی تاریخ کو ساڑھے دس بجے میاں بیوی کی خالہ زاد بہن موقع پر موجود تھی، میں نے ناخوشگوار حالت میں اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ طلاق دینے کی اطلاع میری بیوی کی خالہ زاد بہن نے رشتہ داروں کو کر دی کہ *** *** نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ اطلاع ملتے ہی عورت (میری بیوی) کے ماں باپ وغیرہ میرے (*** ***) کے گھر آ گئے اور سامان وغیرہ اور اپنی بیٹی کو لینے کے لیے، جب میں نے (*** ***) دیکھا کہ میری بیوی کے والدین سامان اٹھا رہے ہیں میں نے (*** ***) اپنے چچا زاد بھاءی اور اپنے والد محترم کو اطلاع کر دی کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے۔ ان دونوں نے پوچھا کہ کوئی گنجائش باقی ہے تو میں (*** ***) نے کہا کہ "کوئی گنجائش باقی نہیں ہے”۔ *** *** کا کہنا ہے کہ ایک دو تین طلاقوں کے بارے میں میں لا علم ہوں، میں نے اپنے والد محترم حافظ*** صاحب اور چچا زاد بھائی حاجی*** کو کہا کہ میں نے صرف ایک طلاق دی ہے۔ اللہ کے نزدیک میں اس مسئلے کے بارے میں لا علم ہوں۔

جب یہ واقعہ ہوا تو عورت سے کسی نے پوچھا کہ تیرے خاوند  نے تجھے طلاق دی ہے کہ نہیں؟ جب مورخہ 2013-5-14 کو عورت سے رجوع کیا گیا تو مولانا *** جو کہ مدرسہ باب العلوم کے فارغ شدہ ہیں موضع تحصیل میلسی میں جا کر پوچھا کہ تیرا خاوند حلفاً بیان دے کر کہتا ہے کہ میں نے صرف ایک طلاق دی ہے، مولانا *** نے میری بیوی سے پوچھا کہ تو سچ بتا کہ تیرے خاوند نے تجھے کتنی مرتبہ طلاق دی ہے تو میری بیوی نے اپنے سب گھر والوں کی موجودگی میں اقرار کیا کہ میرے خاوند نے مجھے ایک طلاق دی ہے اور میں نے صرف ایک مرتبہ طلاق کا لفظ سنا ہے، جبکہ مولانا *** صاحب اس بات کے گواہ ہیں اور مولانا *** صاحب کہتے ہیں کہ میں نے جو بات عورت کے منہ سے سنی ہے اس کا حلفی بیان دینے کو تیار ہوں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں کہ آیا طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

نوٹ: حلفاً بیان کرتا ہوں کہ مذکورہ مسئلہ صحیح درست بیان کیا گیا ہے اور کوئی امر مخفی یا پوشیدہ نہ رکھا گیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہے، عدت گذرنے سے پہلے پہلے رجوع ہو سکتا ہے۔ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

لو قال لها أنت طالق و لا رجعة لي عليك فرجعية. (رد المحتار: 4/ 447) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved