- فتوی نمبر: 7-362
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > زراعت و زمینداری
استفتاء
غلہ منڈی میں ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ زمیندار مثلاً 30 بوریاں لایا ان میں سے 10 کو ڈھیر کیا اور ان پر بولی لگی اور ایک ریٹ طے ہو کیا لیکن زمیندار نے کہا کہ میری دوسری بوریوں میں مال اس سے اچھا ہے لہٰذا ان کا ریٹ اس ریٹ سے زیادہ ہونا چاہیے تو پھر آڑھتی حضرات ان 20 بوریوں کا ریٹ دوبارہ لگائیں گے اور ان پر بولی دوبارہ ہو گی۔ جو پہلے 10 پر ریٹ لگا وہ الگ ہو گا اور بعد والی 20 پر الگ ریٹ لگے گا۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب ایک دفعہ بولی لگ کر ایجاب و قبول ہو گیا تو بیع مکمل ہو گئی۔ اب زمیندار کا اس معاملے سے پیچھے ہٹنا درست نہیں۔ البتہ اگرخریدار راضی ہو تو پھر ٹھیک ہے۔ اس لئے زمیندار کو چاہیے کہ وہ ایسی صورت میں پہلے سے ہی صرف ١٠ بوریوں کی بات کرے اور ان ہی کی بولی لگوائے۔ باقی ٢٠ بوریں کی بولی ہی بعدمیں لگوائے۔
(١) الهدایة: ٣/٢٥
إذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع ولا خیار لواحد منهما۔
(٢) الهندیة: ٣/١٥٧
شرط صحة الإقالة رضا المتقایلین۔ ………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved