• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اکٹھی تین طلاق دینے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں صبح اٹھا تو لڑائی جھگڑے چل رہے تھے اسی وجہ سے میں اس دن کام پر نہیں گیا پھر میں لیٹا تو سو گیا اٹھا تو لڑائی چل رہی تھی کہ اس کو کام نہیں آتا ،روٹی پکانی نہیں آتی صفائی اچھی نہیں کرنا آتی،منہ بنا کررکھتی ہے ایسے جیسے اس کا بچہ مرگیاہو وغیرہ وغیرہ ،اوپر گیا تو بیوی رو رہی تھی وہ بیمار تھی ،دس دن سے کھانسی اور بخار تھا دوائی میڈیکل سٹور سے ایسے ہی لے آئے تھے ،ڈاکٹر سے چیک نہیں کروایا تھا ،اس کا مجھے بھی غصہ تھا کہ وہ بھی انسان ہے ۔بیوی کہتی ہے کہ مجھے امی کی طرف چھوڑ آئیں ،میں نے ہرحال ان سے میں تعاون کیا ہے کہ میرے ہر کام میں عیب نکالتے ہیں ،میں پھر نیچے گیا تو بیوی نے کہا تھا کہ بات کرنی ہے غصہ نہیں کرنا۔ ۔۔۔میں نے امی سے کہا کہ اب میں کیا کروں کہ امی کا حکم ہو گا تو اس کی امی کی طرف جانا ہے کہ نہیں تاکہ امی نے ہی دوائی منگوائی تھی کہ ان کے حکم کے مطابق ہی ڈاکٹرکو چیک نہیں کروایا تھا ۔میں نے کہا امی جی پرانی باتیں چھوڑیں گے تو بہتر ہو گا اور لڑائی ختم ہو گی ،وہ کہتے ہیں کہ نہیںوہ میرے اوپر الزام لگاتی ہے اور میرے پہ چھوٹ بولتی ہے اور تمہیں جھوٹی پٹیاں پڑھاتی ہیں جس کی وجہ سے لڑائی ہوتی ہے۔اور یہ باتیں سن کر اوپر گیاتو میں نے کہا وہ یہ کہتے ہیں کہ میں کیا کروں ؟میںتو پھنس گیا ہوں کیا کروں اس طرح تو میں پاگل ہوجائوں گا کیا کروں اور میرا غصہ کافی زیادہ ہو رہا تھا اور میں برداشت کررہا تھا اور پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں ۔میری بیوی نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ بیٹھ جائیں ،میں ہاتھ چھڑواکرغصے سے نیچے جانے لگا ،آدھی سڑھیاں تک پہنچاتو نیچے گھر والے بول رہے تھے اونچی اونچی آواز میں کہ منحوس ہے ،جب سے آئی ہے، مجھے B-pہو گیا ہے اور اسی دوران میں سڑھیوں میں تھا کہ میں نے پھر کہا کہ میں نے امی کو کہا کہ کیا کر وں کہ میں اس کو فارغ کردوں تاکہ سارے مسئلے حل ہوجائیں گے ؟پھر میں نے اپنی بیوی کو سیڑھیوں میں کھڑے ہو کرمنہ کمرے کی طرف کر کے اس کہا’’میں تینوں طلاق دیناواں،میں تینوں طلاق دیناواں ،میں تینوں طلاق دیناواں‘‘۔

جب سے شادی ہوئی تھی پہلے دن سے ہی گھر میں لڑائی جھگڑے چل رہے تھے چھوٹی چھوٹی باتوں سے۔ شادی کے پہلے دن سے ہی میرے دماغ میں یہ چلناشروع ہو گیا تھا کہ میں کس عذاب میں پھنس گیا ہوں گھروالوں کی لڑائی کی وجہ سے میں اپنے امی ابو اور بہن اور بیوی کوکچھ نہیں کہہ سکتا تھا کہ آپ لوگ غلط ہیں۔ اب میں اور میری بیوی اکٹھا رہنا چاہتے ہیں،دل ودماغ سے رکھنا چاہتا ہوں ،آپ رہنمائی فرما دیں؟(نوٹ) اس لڑائی سے ایک ہفتہ پہلے مجھے ایسا غصہ آیا کہ میں نے گالی گلوچ کی تھی اور امی ابو اور بہنوں کو دھکے دیئے تھے جو کہ میں نے زندگی میں کبھی گھر میں گالی نہیں دی تھی اور ایسا غصہ مجھے کبھی زندگی میں نہیں آیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند طلاق دیتے وقت اگر چہ پریشانی اور کسی قدر غصے میں تھا لیکن اس کے غصے کا ایسا درجہ نہ تھا کہ جس میں ہوش وحواس قائم نہ رہے ہوں اور نہ ہی اس موقع پر اس سے خلاف معمول کوئی قول فعل صادر ہوا ہے بلکہ خاوند نے جھگڑے نمٹانے کے لیے اپنے قصد اور ارادے سے طلاق کا لفظ بولاہے ۔اس لیے مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کیو جہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved