• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

علاج کی غرض سے مساج کی حالت میں ایک عورت کا دوسری عورت کے سامنے جسم کھولنا

استفتاء

ایک عورت کے دوسری مسلمان عورت سے ستر کے  متعلق کیااحکا م کیا ہیں ؟بحالت مجبوری علاج کیلئے جسم کو کتنا کھول سکتی ہے؟۔مثلا فزیوتھراپی یا مالش وغیرہ کے لیے کندھوں کمر وغیرہ کو ظاہر کرسکتی ہے؟ خصوصا یہ مساج پارلرزوغیرہ میں بھی کیا جاتا ہے کیا یہ کروانا درست ہو گا؟۔جبکہ مرض یا تکلیف میں معالج نے مالش تجویز کی ہو ۔مزید یہ کہ مالش کی سہولیات تینوں جگہ میسر ہیں گھر ،فزیوتھراپی سنٹر،قریبی پارلرجبکہ ہر جگہ پردے/ پرائیویسی اور ایک عورت کے سامنے ہی اظہار ہو ۔کیاان تینوں جگہوں میں جہاں اچھا اور بہترین مساج ہو اس کو اختیار کرنے میں اپنی رائے سے کام لے سکتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔مرض کی نوعیت کیا ہے (۲)کس جگہ کی مالش تجویز کی گئی ہے ؟(۳)مالش نہ کرنے سے کیا مشکل درپیش آئے گی اور کروانے سے کس قدر سہولت ملے گی؟

جواب وضاحت:

رویکل اور کمبر سیونڈ یلوسنر( ایک بیماری کا نام ہے)کا مطلب یہ ہے کہ گردن اور ریڑھ کی ہڈی میں ابتدائی انحطاطی تبدیلیاں جس کی وجہ سے پٹھوں میں اکڑائو رہتا ہے ۔فیزیوتھراپی اور مساج اکڑائو میں مدد دیتی ہے ۔اکڑائو کے علاوہ اس قدر درد بھی رہتا ہے جس کی وجہ سے روز مرہ کے کام کاج مشکل ہوجاتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک مسلمان عورت کا دوسری مسلمان عورت سے ناف سے گھٹنوں تک کا حصہ ستر ہے لہذا ناف سے اوپر اور گھٹنوں سے نیچے کے حصے کا مساج کروانا عام حالات میں بھی جائز ہے اور ناف سے گھٹنوں تک کے حصے کے مساج کی خاص مجبوری کی صورت میں گنجائش ہے ورنہ گنجائش نہیں۔خاص مجبوری کی صورت میں بھی اتنا حصہ کھولاجائے جتنے کی ضرورت ہے ۔مساج کرنے والی خاتون بھی جتنا ہو سکے اپنی نظروں کی حفاظت کرتے ہوئے مساج کرے نیز مریض خاتون شرعی تقاضوں کا لحاظ کرتے ہوئے جگہ کے انتخاب میں اپنی رائے سے کام لے سکتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved