- فتوی نمبر: 5-312
- تاریخ: 19 جنوری 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
ایک کمپنی جس کا نام EMinternational ہے۔ علمائے کرام و مفتیان عظام سے رہنمائی کے نتیجے میں کمپنی کا جو طریقہ کار ترتیب دیا گیا اس کی تفصیل منسلک ہے۔
کمپنی نے مختلف پروڈکٹس ( اشیاء) کی فروخت کے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہے جس میں Outlets اور تشہیر وغیرہ پر خرچ ہونے والی بعض رقم، تقسیم کرکے اشیاء کا زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ ممکن بنایا ہے۔ طریقہ کار بہت سادہ آسان اور واضح ہے۔ اس میں کسی قسم کا ابہام اور پیچیدگی نہیں پائی جاتی۔ کمپنی کی ویب سائٹ******* پر موجود بہت سی اشیاء فروخت کے لیے پیش ہیں۔ کمپنی دیگر اداروں کی طرح اپنے خریدار کو باقاعدہ رجسٹر کرتی ہے اور بیع مکمل ہونے کے بعد یہ موقع فراہم کرسکتی ہے کہ دو افراد کو خریدار بنا کر بطور کمیشن ایجنٹ پہلے سے طے شدہ معاوضہ وصول کرسکتا ہے۔
خیال رہے کمپنی کی کوئی بھی پروڈکٹ مارکیٹ ریٹ سے ہرگز متجاوز (زائد) نہیں ہے بلکہ اکثر پروڈکٹس مارکیٹ ریٹ کے عین مطابق اور اس سلسلے میں جائز ( معقول) نفع کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔ دو کے بعد زائد افراد کو کمپنی کا خریدار بنانے کے لیے کمپنی کی طرف سے کسی قسم کا ایجاب نہیں ہے اگر بالفرض مزید خریدار بنائے گئے تو اس سلسلے میں مذکورہ شخص کسی قسم کے کمیشن یا حقدار یا دعویدار ہرگز نہیں ہوسکے گا۔
گویا ہر شخص کمپنی کی پروڈکٹس کا خریدار ہوسکتا ہے اور بیع مکمل ہونے کے بعد کمپنی کی جانب سے ممکنہ طور پر کیے جاسکنے والے ایجاب کے نتیجے میں دو افراد تک کو کسٹمر بنانے پر کمیشن کا حقدار ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ بیع مکمل ہونے کے بعد کمپنی کی جانب سے ممکنہ طور پر کیے جانے والے ایجاب کے نتیجے میں بطور ایجنٹ کام کرنے کا نہ دباؤ ہے نہ مطالبہ اور یہ ایجاب بھی صرف دو افراد تک کے لیے ہے۔ اس سے زائد کے لیے ہرگز نہیں۔ دو افراد تک کو بطور ایجنٹ خریدار بنانے کے بعد اس کے اور کمپنی کے درمیان کوئی عقد نہیں رہا جس کا باقاعدہ تحریری خط جاری کیا جاتا ہے۔
اسی طرح کمپنی انعام کے تصور کو عملی تصویر دینے کا یک طرفہ وعدہ کرتے ہوئے اپنی سہولت اور آسانی کے لیے صرف اپنے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہے جو خالصتاً کمپنی کی صوابدیدی اختیارات پر مشتمل ہے اس سلسلے میں کسی قسم کوئی کلیم یا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا البتہ کمپنی اپنے کاروبار کی وسعت اور دیانتدارانہ شناخت کے پیش نظر غیر مشروط طور پر اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کاروبار میں اضافے کی صورت میں مبینہ طریقہ کار کے مطابق نفع کو بطور انعام تقسیم کیا جائے۔
اس بات کی بتکرار وضاحت بہرحال ضروری ہے کہ کمپنی کے کاروبار میں اضافے کے نتیجے میں تقسیم کیا جانے والا نفع بطور انعام اور استحسان ہے کسی قسم کا کمیشن، اجرت یا دلالی ہرگز نہیں، مکرر طور پر یہ بات بھی ازبس ضروری ہے کہ کمپنی کی جملہ اشیاء اشیاء ضروریہ ہیں جن کی قیمت کسی طور پر بھی مارکیٹ ریٹ سے زیادہ نہیں بلکہ جائز ( معمولی) منافع کے اصول کے عین مطابق ہے لہذا کمپنی خریدار کے نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جبکہ بطور ایجنٹ 2 افراد تک کو کسٹمر بنانا ہرگز ہرگز پہلی بیع سے مشروط نہیں بلکہ بیع مکمل ہونے کے بعد کمپنی موقع اور سہولت فراہم کرسکتی ہے کہ وہ چاہے تو صرف 2 خریدار بنا کر کمیشن حاصل کرے اس کے بعد کمپنی کی جانب سے کوئی ایجاب نہیں، مزید کاروبار میں اضافے پر خواہ وہ کیسے ہی ہو کمپنی اپنی سہولت کے لیے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق اپنے خریداروں کو اپنے نفع میں بطور انعام شریک کر کے کاروبار کے عمومی روپے میں انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے۔یکطرفہ وعدہ پر عمل درآمد دیانت دارانہ انداز میں کرنے کے لیے پُر امید ہے۔
مزید کچھ وضاحتین صراحتیں اور طریقہ کار کے بنیادی مندرجات بغرض اصلاح پیش ہیں۔
مروجہ طریقہ کار کے برخلاف ( شرعی وسعت کے باوجود) ہر پروڈکٹ کی قیمت کے لیے بازار قیمت کو معیار بنایا گیا ہے۔
اسی طرح بیع کو مقصود بناتے ہوئے، مکمل کرنے کے بعد کمپنی کی جانب سے باقاعدہ تحریری شکریہ کا اجر اور اس کے ضمن اور ذیل میں مقررہ حد (2 افراد کو خریدار بنانے) تک کے اجارے کا ایجاب اور اس کے بھی مکمل ہونے کے بعد شکریے اور تکمیل کا تحریری خط اس اضافے اور صراحت کے ساتھ کہ اب مزید کوئی ایجاب نہیں ہر معاملہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ آئندہ ممکنہ طور پر جو کچھ بھی کمپنی کی طرف سے یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر ہوسکے گا وہ بطور انعام، فضل، صلہ ہوگا ہرگز ہرگز معاوضہ یا اجرت نہیں ہوگی۔
اسی طرح کمپنی کے علماء کے مشورے سے Future پروڈکٹ کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا اور Cool off بھی ختم کردیا گیا ہے۔
اسی طرح کمپنی نے یہ بھی صراحت کردی ہے اب کوئی بھی ممبر نہیں ہوسکتا صرف خریدار بن سکتا ہے اور بیع کی تکمیل کے بعد کمپنی اجارے کے محدود ایجاب کرنے، نہ کرنے میں مختار ہے اور سابقہ خریدار بھی ممکنہ طور پر کیے گئے ایجاب کے قبول یا عدم قبو ل میں آزاد ہے ممکنہ طور پر کیے جانے والا ہر معاملہ قطعاً جداگانہ حیثیت کا حامل ہے۔
مذکورہ طریقہ کاروبار میں ضبط مال کی بھی ہرگز ہرگز کوئی صورت ممکن نہیں، ثمن ادا کرنے کے بعد مبیع کی ڈیلیوری ضرور ہوگی اور خریدار کے یکطرفہ فسخ بیع کو قبول کرنے نہ کرنے میں کمپنی آزاد ہے اور فسخ بیع قبول کرنے کی صورت میں ادا شدہ رقم لوٹانے کی ذمہ دار ہوگی۔
کمپنی کی کوئی مصنوع مبہم نہیں بلکہ بازاری قیمت پر فروخت کے لیے پیش ہیں اور ہر اسٹیشن پر ممکنہ طور پر physicaly بھی موجود ہوں گی جہاں ان کا معائنہ کیا جاسکتا ہے اور عدم رؤیت کی صورت میں خیار رؤیت کے تمام اصول مد نظر رکھتے ہوئے خریدار کے ساتھ شرعی معاملہ کیا جائے گا۔
اسی طرح خیار عیب کی صورت میں بھی تمام تر شرعی تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔
محدود اجارے کی اجرت کی ادائیگی کے مختلف طریقہ کار میں سے یہ بھی ہے کہ سپورٹ سینٹر سے کیش لے سکتا ہے اور اپنے بنک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر بھی کرواسکتا ہے۔ اسی طرح ممکنہ انعام جو کہ یقینی طور پر ہبہ، تحفہ ہے اور قبضہ سے مکمل ہوتا ہے اس کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی واضح ہے اس میں کمپنی کا اپنا صوابدیدی اختیار ہے وہ رقم بطور انعام دے یا اشیاء اور یہ بھی سپورٹ سینٹر سے بھی لیا جاسکتا ہے اور بینک سے بینک ٹرانسفر بھی ہوسکتا ہے۔
الامور بمقاصدها کے پیش نظر بے شک یہاں بیع ہی اصل اور مقصود ہے جس کی بہت بڑی عقلی دلیل ( معمولی نفع کے ساتھ) مارکیٹ ریٹ ہونا ہے غبن فاحش درکنار یہاں غبن یسیر سے بھی تعرض ہے اور کسی قسم کا کوئی غرر بھی نہیں۔
علماء سے بخوبی احکامات شریعت سمجھنے کے بعد یہ وضاحت و صراحت بتکرار کردی گئی ممکنہ طور پر کی جانے والی بیع قطعاً علیحدہ اور مستقل عقد ہے جس کی تکمیل کے بعد محدود اجارے کا ایجاب کیا جاسکتا ہے اور اسی طرح اس نتیجے میں ممکنہ طور پر طے پایا جاسکنے والا اجارہ بھی علیحدہ اور مستقل عقد ہے کوئی عقد کسی دوسرے عقد یا معاملے پر ہرگز موقوف یا مشروط نہیں۔ کمپنی اپنے صوابدیدی اختیار کے پیش نظر اپنے سابقہ خریداروں ( سے بعد تکملی بیع) سمیت جس سے چاہیے محدود اجارے (2 اشیاء کی فروخت تک) کا ایجاب کرتی ہے جو کہ ہرگز کسی دوسرے ماقبل یا ما بعد عقد سے مشروط نہیں۔
اسی طرح کمپنی بار بار بتکرار اس کی بھی تصریح کرتی ہے کہ انعام کسی طور پر اجرت یا معاوضہ ہرگز نہیں بلکہ خالصتاً بغیر کسی عوض کے رضاکارانہ ادائیگی ہے جو کہ تبرع، ہدیہ اور فضل ہے جس کا ہرگز کوئی مطالبہ نہیں کیا جاسکتا، البتہ کمپنی اخلاقاً اپنے معاہدے کی پاسداری کی دعویدار ہے۔
واضح رہے کہ کسی بھی خریدار کے کسی بھی قسم کے نقصان کی قطعاً گنجائش ہی نہیں پروڈکٹ اصل بازاری قیمت پر ملی، تکمیل بیع کے بعد کیے گئے ممکنہ متوقع ایجاب پر دلالی نہ کی، کمیشن نہ ملا، کوئی نقصان نہیں یا دلالی کی، کمیشن مل گیا بعد میں انعام حاصل نہ ہوسکا کوئی نقصان نہیں۔
ظنوا بالمومنین خیراً کی بنیاد پر اپنی دینی شرعی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہوئے شفقت فرمائیں مبینہ طریقہ کار کے حوالے سے احکامات شریعت عطا فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس طرح کی کمپنیاں مختلف ناموں اور طریقوں سے آتی رہتی ہیں۔ لیکن سب میں بنیادی خرابی یکساں ہوتی ہے کہ بعد میں آنے والے ممبروں کا کمیشن پہلے ممبر کو دیا جاتا ہے۔ زیر نظر کمپنی میں بھی یہ بات موجود ہے۔ البتہ اس کمپنی نے لفظوں میں تبدیلی کرتے ہوئے اس کمیشن کو یکطرفہ وعدہ انعام قرار دیا ہے جبکہ حقیقت کے اعتبار سے معاملہ وہی کیا جائے گا اور شریعت میں معاملے کی صرف ظاہری شکل ہی نہیں مقاصد کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ الامور بمقاصدها۔ ویسے بھی انعام وہ ہوتا ہے جو شرعی لحاظ سے کسی مطلوب کی تحصیل پر دیا جائے۔ یہاں بعد والے ممبروں کا ممبر بننا ایسا معاملہ نہیں اور خود پہلے ممبر کا ان کے ساتھ براہ راست تعلق بھی نہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی میں شرکت ناجائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved