- فتوی نمبر: 22-218
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
آج کل فیس بک عام ہے ۔ا ور اس میں لوگ اپنی تصاویر چسپاں کرتے ہیں ۔ پھر ان کے دوست احباب فرینڈ لسٹ والے ماشاء اللہ کے الفاظ لکھتے ہیں ، کیایہ جرم عظیم نہیں ہے کہ ایک گناہ کے کام کو ماشاء اللہ کہنا یا بہت اچھا لگ رہاہے کہنا وغیرہ ؟
الجواب
واضح رہے کہ بغیرسخت ضرورت کے جاندار کی تصاویر بنانا حرام ہے فیس بک میں ڈالنے کے لیے اپنی تصویر بنانا شرعی ضرورت میں سے نہیں لہذا فیس بک میں اپنی تصاویر چسپاںکرنا ناجائز وحرام ہے اور پھر ان تصاویر پرتبصرہ کرنا اور ماشاء اللہ وغیرہ کے الفاظ کہنا یہ بھی ناجائز اور گناہ ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں فیس بک میں اپنی تصاویر چسپاں کرنا ایک گناہ اور پھر ان تصاویر کو اچھاکہنا ، ماشااءاللہ کہنا یہ دوسرا گناہ ہوا۔
چنانچہ کتب احادیث میں تصاویر کی حرمت پر سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں ۔
صحيح البخاري- طوق النجاة (7/ 168) میں ہے:
أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله
ترجمہ : قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔
الصحیح لمسلم (3/ 1667) میں ہے :
إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله
ترجمہ: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔
شرح نووی میں ہے:
قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْعُلَمَاءِ : تَصْوِيرُ صُورَةِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدَ التَّحْرِيمِ وَهُوَ مِنْ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِالْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ ، وَسَوَاءٌ صَنَعَهُ لِمَا يُمْتَهَنُ أَوْ لِغَيْرِهِ فَصَنْعَتُهُ حَرَامٌ بِكُلِّ حَالٍ ، لِأَنَّ فِيهِ مُضَاهَاةً لِخَلْقِ الله تَعَالي……………
وَلَا فَرْقَ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ بَيْنَ مَا لَهُ ظِلٌّ وَمَا لَا ظِلَّ لَهُ . قَالَ هَذَا تَلْخِيصُ مَذْهَبِنَا فِي الْمَسْأَلَةِ ، وَبِمَعْنَاهُ قَالَ جَمَاهِيرُ الْعُلَمَاءِ مِنْ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ فَمَنْ بَعْدَهُمْ ، وَهُوَ مَذْهَبُ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكٍ وَأَبِي حَنِيفَةَ وَغَيْرِهِمْ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس فتوے کے بارے میں آپ حضرات کی کیا رائے ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
موبائل کے ذریعے بنائی ہوئی تصویر کے بارے میں موجودہ اہل علم کا اختلاف ہے بعض حضرات اسے جائز کہتے ہیں، جبکہ ہماری تحقیق یہ ہے کہ یہ تصویر بھی ناجائز ہے، جس کا بلا ضرورت بنانا اور اس پر ماشاء اللہ کہنا جائز نہیں۔ لہٰذا موبائل پر تصویر بنانے والے اور اس پر ماشاء اللہ کہنے والے اگر تصویر کو جائز سمجھتے ہیں تو یہ ان کا اپنا نظریہ ہے اور اگر ناجائز سمجھنے کے باوجود ماشاء اللہ کہتے ہیں تو یہ سخت گناہ کی بات ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved