• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فیکٹری کی زکوٰة کا حساب

استفتاء

دارالعلوم کراچی کے موجودہ موقف کے مطابق اپنی فیکٹری کی زکوٰة کا حساب کتاب کرتے ہوئے وہ پیداواری قرضے منہا کیے جائیں گے جس سے قابل زکوٰة اشیاء خریدی جائیں ( کیونکہ جب کہ وہ شیاء خود قابل زکوٰة ہیں تو ان کے لیے لیا گیا قرض منہا ہو جائے گا تاکہ اسی  شے پر دوہری زکوٰة نہ ہو ) اور اگر قرضے ایسے ہوں جن سے ایسی اشیاء خریدی گئی ہوں جو  قابل زکوٰة نہ تھیں، تو ان قرضوں کو منہا نہ کیا جائے گا۔ بلکہ ان  کی زکوٰة ادا کی جائیگی گی۔ ان کے دلائل منسلک ہیں اس موقف کے موافق وہاں سے فتوی  جاری ہوتا ہے۔ حضرت والا مد ظلہم کی رائے گرامی اس مسئلہ میں دریافت کرنا تھی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال حوالہ کی عبارت کے موافق نہیں ہے۔

قرض دہندہ نے تو اس رقم کی زکوٰة دینی ہی ہے پھر قرضدار پر اس رقم کی زکوٰة کیوں ہو خواہ قرض کی رقم سے اس نے قابل زکوٰة سامان خریدا ہو یا غیر قابل خریدا ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved