- فتوی نمبر: 21-365
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
فائیو سٹار ہوٹل جس میں سنا ہے کہ شراب کباب بہت چلتا ہے ایسے ہوٹل میں جاب(ملازمت) کرسکتا ہوں یا نہیں؟ جبکہ میں بے روزگار ہو گیا ہوں؟
تنقیح: میں انجینئر ہوں میری وہاں جوملازمت ہوگی وہ اکاؤنٹس کے شعبے کی ہوگی، آنے جانے والی چیزوں،بندوں اور ان سے متعلق خرچوں کا حساب ہوگا،جسمانی کام نہیں ہوگا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ فائیو سٹارہوٹل میں اکاؤنٹس کے شعبہ میں ملازمت کر سکتے ہیں ۔
توجیہ:
مذکورہ صورت میں اگرچہ فائیو سٹار ہوٹل میں سائل کو شراب وغیرہ کے آنے جانے کا حساب کرنا پڑسکتاہے لیکن چونکہ سائل کا براہ راست ان چیزوں کے لین دین سے کوئی تعلق نہیں اس کے ذمہ صرف حساب کتاب ہے اور یہ صورت ان کاموں میں شرکت یا تعاون کی نہیں بنتی نیز شراب کے حساب سے ملازمت کا تعلق اصلاًنہیں ہے نلکہ ضمنی طور پر ہے،لہذا سائل کی ملازمت جائز رہے گی۔
چنانچہ فتاویٰ عثمانی (3/ 399) میں ہے:
’’سوال: محرم مفتی صاحب! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ایک صاحب جو کینیڈا میں حال میں معاش کے لیے گئے ہیں ان کی طرف سے سوال کیا ہے کہ کیا فرماتی ہے شریعت حضور ﷺ کی اس بارے میں ان کو ایک ایسی کمپنی میں ملازمت کی پیش کش ہوئی ہے جو گوشت پیک کر کے سپلائی کرتی ہے، ظاہر ہے کہ کینیڈا میں یہ گوشت عام طور پر حلال نہیں ہوتا اور اس کی تمام چیزیں جو وہ کمپنی بناتی ہے وہ حلال نہیں ہیں۔ اس کمپنی کا جس میں ان صاحب کو ملازمت کی پیش کش کی گئی ہے سوائے گوشت اور گوشت کی دیگر خوردنی مصنوعات کو بنانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہے۔ ان صاحب کو اس کمپنی کے اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ میں ملازمت کی پیش کش ہے۔ ان کا پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی کمپنی میں ملازمت ان کے لیے جائز ہو گا یا نہیں؟ خاص طور پر ایسی صورت میں کہ ابھی انہوں نے ہجرت کی ہے اور وہ معاش کی تلاش میں کچھ دنوں سے پھر رہے ہیں اور انہیں کوئی خاطر خواہ ملازمت نہیں مل رہی، جواب ارشاد فرما کر مشکور فرمائیں۔
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ کمپنی کے اکاؤنٹ میں ملازمت کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، وجہ یہ ہے کہ غیر مذبوح گوشت اگرچہ ہمارے نزدیک حلال نہیں اور اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں، لیکن غیر مسلموں کے نزدیک چونکہ جائز ہے، اس لیے فقہائے کرام رحمہم اللہ نے ان کے درمیان ہونے والی بیع کو نافذ قرار دیا ہے اور اس کی مالیت کا اعتبار کیا ہے۔ لہذا اس خرید و فروخت سے انہیں جو رقم حاصل ہوئی ہے وہ عقد باطل کے ذریعے نہیں ہوئی۔ البتہ کسی مسلمان کو بذاتِ خود اس خرید و فروخت میں ملوث ہونا جائز نہیں، لیکن اکاؤنٹ کی ملازمت میں اگر مسلمان کو خود یہ گوشت بیچنا نہ پڑے بلکہ صرف کمپنی کے حسابات رکھنے پڑیں تو یہ اعانت علی المعصیۃ میں داخل ہو کر حرام نہ ہو گا۔ کیونکہ یہ اعانت بعیدہ ہے۔ لہذا حاجت کے وقت اس ملازمت کی گنجائش معلوم ہوتی ہے تاہم پرہیز میں احتیاط ہے اور اس معاملے میں دوسرے اہل فتویٰ علماء سے بھی استصواب کر لینا چاہیے، اگر ان کا جواب اس سے مختلف ہو تو ہمیں بھی مطلع کر دیا جائے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved