استفتاء
اگر کوئی فجر اور مغرب کی سنتوں میں سورہ کافرون اور سورہ اخلاص ،اسی طرح وتر میں سورہ اعلی ،کافرون اور اخلاص سنت سمجھ کر پڑھنے کی عادت بنالے تو کیا اس کا یہ عمل جائز ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فجر اور مغرب کی سنتوں میں سورہ کافرون اور سورہ اخلاص ،وتر میں سورہ اعلی ،کافرون اور اخلاص پڑھنا احادیث سے ثابت ہےاس لیے یہ مستحب ہے تاہم کبھی کبھی اور سورتیں بھی پڑھ لیا کرےتاکہ باقی سورتوں کا چھوڑنا لازم نہ آئے۔
شامی (2/441)میں ہے:
قوله ( والسنة السور الثلاث ) أي الأعلى والكافرون و الأخلاص لكن في النهاية أن التعيين على الدوام يفضي إلى اعتقاد بعض الناس أنه واجب وهو لا يجوز .فلو قرأ بما ورد به الآثار أحيانا بلا مواظبة يكون حسنا.
ہندیہ (1/78)میں ہے:
عن النبي صلي الله عليه وسلم انه اوتر بسبح اسم ربك الاعلي وقل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد فيقرأ احيانا هذا للتبرك واحيانا غير ذلك للتحرز عن هجران باقي القرآن كذا في التهذيب.
احسن الفتاوی (3/80)میں ہے:
فجر کی سنتوں میں سورہ کافرون و اخلاص اور وتر میں سورہ اعلی،کافرون اور اخلاص پڑھنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے…معہذا اگر سورہ غیر ماثور بغرض سہولت یا سورہ ماثور بنیت تبرک اختیار کرتا ہے تو اس میں کوئی کراہت نہیں۔ مگر اس کو لازم نہ سمجھے اور کبھی کبھی ناغہ کر دینا بہتر ہے۔البتہ وتر کی امامت میں ان سورتوں پر دوام مکروہ ہے۔
مسائل بہشتی زیور (1/243) میں ہے:
وتر کے لیے کوئی خاص سورت پڑھنا مقرر نہیں بلکہ جہاں سے چاہے پڑھے۔لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی اور دوسری میں قل یا ایہا الکافرون اور تیسرے میں قل ھو اللہ احد پڑھنا حدیثوں میں آیا ہے اس لیے ان کا پڑھنا مستحب ہے البتہ کبھی کبھی اور سورتیں بھی پڑھا کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved