استفتاء
فجر کی نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے سنتیں ادا کی جائیں یا نماز میں شامل ہوا جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر یہ امید ہو کہ سنتیں ادا کرنے کے بعد جماعت کے ساتھ ایک رکعت مل جائے گی تو پہلے سنتیں ادا کریں اس کے بعد جماعت میں شامل ہوں اور اگریہ خوف ہو کہ سنتوں میں مشغول ہونے کی وجہ سے دونوں رکعتیں نکل جائیں گی تو سنتوں کو چھوڑ دیں اور جماعت میں شریک ہو جائیں اور پھر اشراق کے وقت ان سنتوں کی قضا کریں۔
مجمع الانہر (210/1) میں ہے:
( ومن خاف فوت الفجر بجماعة إن أدى سنته يتركها ) أي السنة ( ويقتدي ) لأن ثواب الجماعة أعظم من ثواب السنة ۔۔( وإن رجا إدراك ركعة ) من الفرض مع الإمام ( لا يترك ) السنة ( بل يصليها ) أي السنة لأنه أمكن الجمع بين فضيلتي السنة والجماعة لكن يصلي السنة ( عند باب المسجد )۔۔۔ ( ويقتدي ) بعد ذلك بالإمام .۔۔( وعند محمد تقضى ) إذا فاتت بلا فرض ( بعد الطلوع ) إلى الزوال استحسانا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved