• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فجر کی سنتوں کی قضا کا وقت

استفتاء

ایک شخص کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو ان کی قضا نماز کے فوراً بعد کرنی چاہیے یا سورج نکلنے کے بعد؟ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فوراً بعد ادائیگی میں کچھ حرج نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فجر کی سنتوں کی سورج نکلنے کے بعد قضا کرنی چاہیے۔ چنانچہ حدیث میں ہے:

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم  لا صلوة بعد الصبح حتى ترتفع الشمس و لا بعد الصلاة العصر حتى تغيب الشمس.( متفق علیه، مشکوٰة: 94 )

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک کوئی نماز پڑھنا درست نہیں اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز پڑھنا درست نہیں۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من لم يصل ركعتي الفجر فليصلهما بعد ما تطلع الشمس. (ترمذی: 1/ 96 )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص فجر کی سنتوں کو نہ پڑھ سکا ہو تو وہ ان کو سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے۔ فقہ کی مشہور کتاب فتاویٰ شامی میں ہے:

أما إذا فاتت وحدها فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع ( أي باتفاق الحنفية و المالكية و الحنابلة و أحد قولي الشافعية . إعلاء السنن: 7/ 125 ) لكراهة النفل بعد الصبح أما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما و قال محمد رحمه الله تعالى أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدر.( 2/ 619 )۔ فقط فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved